|
امریکہ کے وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے خلاف مظاہرے میں شامل امریکی شہری کی گولی لگنے سے ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی فوجی طرز عمل پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ 26 سالہ امریکی شہری عائشہ نور ایزگی ایگی کی ہلاکت حادثاتی تھی۔
ایشنور ایزگی ایگی کو، جو ترک شہری بھی تھیں، گزشتہ جمعے نابلس کے قریب ایک گاؤں بیتا میں ایک احتجاجی مارچ کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے "رائٹرز" کے مطابق اس مقام پر دائیں بازو کے یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں پر بار بار حملے کیے تھے۔
اسرائیل کی فوج نے منگل کے روز کہا کہ اس کی ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ اس کے فوجیوں نے گولی چلائی تھی جس سے ایشنور ایگی ہلاک ہو گئیں۔ تاہم فوج نے کہا کہ امریکی خاتون کی موت غیر ارادی طور پر ہوئی تھی اور اس نے گہرے افسوس کا اظہار کیاہے۔
صدر جو بائیڈن نے بعد میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ گولی زمین سے ٹکرانے کے بعد ابھر کرآئی تھی ۔ اس کے بارے میں ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ ایسا اسرائیلی تحقیقات کے مطابق ہوا تھا۔ اسرائیل نے تحقیقات کے نتائج منگل کو امریکہ کو پیش کیے گئے۔
امریکی شہری کی ہلاکت غزہ میں اسرائیل اور حماس کی ایک سال سے جاری جنگ کے دوران ہوئی ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر سے جاری جنگ کے دوران یہودی آبادکاروں نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر کئی حملے کیے ہیں۔
SEE ALSO: مغربی کنارہ: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے امریکی خاتون ہلاکدوسری طرف فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ایگی کے سر میں گولی لگی تھی۔
ایگی کے اہل خانہ نے اسرائیل کی ابتدائی تحقیقات کو " قطعأ ناکافی" قرار دیتے ہوئے غیرجانبدار امریکی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
ایگی کے پارٹنر حامد علی نے صدر بائیڈن کے ریمارکس کے جواب میں کہا کہ ایگی کی موت "کوئی حادثہ نہیں تھا اور اس کے قاتلوں کا احتساب ہونا چاہیے۔"
رائٹرز کے مطابق حامد علی نے کہا، "وائٹ ہاؤس نے ہم سے بات نہیں کی ہے۔ چار دن سے ہم صدر بائیڈن کے فون اٹھانے کا انتظار کر رہے ہیں۔"
بلنکن اور آسٹن نے اپنے اب تک کے سخت ترین بیان میں واشنگٹن کے مشرق وسطیٰ کے قریبی اتحادی اسرائیل کی سیکورٹی فورسز پر تنقید کرتے ہوئے، ایگی کے قتل کو "بنااشتعال انگیز ی کے اور بلاجواز" قرار دیا۔
الگ الگ مواقع پر بات کرتے ہوئے انہوں کہا کہ واشنگٹن اسرائیلی حکومت پر زور دے گا کہ وہ مغربی کنارے میں ااپنی افواج کے آپریٹ کرنے کے طریقے میں تبدیلیاں لائے۔
SEE ALSO: مغربی کنارہ:یہودی بستیوں کے خلاف احتجاج میں ہلاک ہونے والی امریکی سر گرم کارکن کو خراج عقیدتوزیر خارجہ بلنکن نے لندن میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ "کسی کو بھی احتجاج میں شرکت کرنے پر گولی مار کر ہلاک نہیں کیا جانا چاہیے۔ کسی کو صرف اپنے خیالات کے اظہار کے لیے اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کی صورت حال کا سامنا نہیں ہونا چاہیے۔"
"ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیلی سیکورٹی فورسز کو مغربی کنارے میں اپنے کام کرنے کے طریقے میں کچھ بنیادی تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔"
انہوں نے کہا ان تبدیلیوں میں لوگوں سے عہدہ برآ ہونے کے قوانین میں تبدیلیاں بھی شامل ہونی چاہیں۔
بلنکن نے نوٹ کیا کہ یہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں دوسری امریکی شہری کی ہلاکت ہے۔" یہ قابل قبول نہیں ہے۔"
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی حکومت کے ترجمان نے بلنکن کے ریمارکس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔
ادھر وزیر دفاع آسٹن نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ سے بات کی ہے۔ امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے منگل کو کہا کہ آسٹن نے "ایگی کی بلا اشتعال اور بلا جواز موت کی کی ذمہ داری پر شدید تشویش" کا اظہار کیا۔
پینٹاگون کے مطابق، امریکی وزیر دفاع نے گیلنٹ پر زور دیا کہ وہ "مغربی کنارے میں آپریٹ کرتے ہوئے آئی ڈی ایف (اسرائیل ڈیفینس فورسز) کے (عوام سے نمٹنے کے) طریقہ کار کے ضوابط پر نظر ثانی کرے۔"
SEE ALSO: غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 57 افراد ہلاک: فلسطینی محکمہ صحتقبل ازیں، اسرائیلی فوج نےکہا تھا کہ ملٹری پولیس کے "کرمنل انویسٹی گیشن ڈویژن" کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں اور اس کے نتائج مکمل ہونے کے بعد اعلیٰ سطح کے جائزے کے لیے پیش کیے جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اس واقع پر تحقیقات کے حوالے سے صحافیوں کو بتایا،’’ہم اسے بہت قریب سے دیکھ رہے ہیں۔‘‘
ان کے مطابق اسرائیل کی فوج کی طرف سے اپنے اہلکاروں کے آپریشن سے متعلق مجرمانہ تحقیقات ایک غیر معمولی قدم تھا۔
کربی نے مزید کہا کہ امریکہ دیکھنا چاہتا ہے کہ تفتیش کے معاملے میں کیا پیش رفت ہوتی ہے "اور وہ (اسرائیلی) کیا (نتیجہ) پاتے ہیں، اور اگر اور کیسے کسی کو جوابدہ ٹھہرایا جاتا ہے۔"
(اس خبر میں شامل معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)