ویتنام کے لوگوں کے حقوق کی پاسداری معاشرے کے لیے خطرہ نہیں: اوباما

صدر اوباما ہنوئی میں نیشنل کنوینشن سینٹر میں خطاب کر رہے ہیں۔

ویتنام میں سو کے قریب افراد سیاسی بنیاد پر قید ہیں اور سرگرم کارکنوں کے بقول چند ہفتے قبل ہی مزید افراد کو حراست میں لیا گیا۔

صدر براک اوباما نے مستقبل کے بارے میں ایک تقریر میں ویتنامیوں کو بتایا ہے کہ وہ اور امریکی عوام ’’سو سالہ سفر اکٹھے‘‘ شروع کر رہے ہیں۔

امریکی رہنما نے ہنوئی کے نشینل کنوینشن سینٹر میں منگل کو اپنے وسیع البنیاد خطاب میں انسانی حقوق کے انتہائی حساس موضوع پر بھی بات کی۔

اوباما نے کہا کہ اظہار رائے اور صحافت کی آزادی اور اجتماع کی آزادی ویتنام کے آئین کا حصہ ہیں۔ انہوں نے ویتنام کے سیاسی عمل میں کمیونسٹ پارٹی سے غیروابستہ امیدواروں کی شمولیت پر بھی بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ ’’میرا خیال ہے کہ ان حقوق کی پاسداری استحکام کے لیے خطرہ نہیں۔‘‘

ویتنام میں سو کے قریب افراد سیاسی بنیاد پر قید ہیں اور سرگرم کارکنوں کے بقول چند ہفتے قبل ہی مزید افراد کو حراست میں لیا گیا۔

منگل کو اپنی تقریر سے قبل اوباما نے ویتنام کی سول سوسائٹی کے چھ سرگرم کارکنوں سے ملاقات میں کہا کہ سیاسی آزادی کے حوالے سے کئی معاملات ’’باعث تشویش‘‘ ہیں اور انہوں نے ویتنام کے ان افراد کی تعریف کی جو ’’اپنی آواز اٹھانے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

اوباما نے ان خبروں کو تسلیم کیا کہ منگل کو متعدد ویتنامی کارکنوں کو انہیں ملنے سے روک دیا گیا۔

چین کا نام لیے بغیر اوباما نے بحری آزادی کے حق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ دیگر اقوام کے اس حق کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’’بڑے ملکوں کو چھوٹے ممالک کو دھمکانا نہیں چاہیئے‘‘ جس پر انہیں خوب پذیرائی ملی۔

اوباما کا ویتنام کا یہ پہلا دورہ ہے اور پیر کو انہوں نے اپنے میزبان کی توقع کے مطابق امریکی ہتھیاروں کی ویتنام کو فروخت پر پابندی مکمل طور پر اٹھا لی۔

اوباما نے اس بات کی تردید کی ہے کہ پابندی اٹھانے کا تعلق بیجنگ کی متنازع بحیرہ جنوبی چین میں عسکری سرگرمیوں سے ہے۔

تاہم کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ ویتنام سے تعلقات میں فروغ سے امریکہ کو چین کا اثرورسوخ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

چین کے کمیونسٹ پارٹی کے اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ نے اپنے منگل کے شمارے میں اوباما کے اس بیان کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہتھیاروں پر پابندی اٹھانے کا تعلق چین سے نہیں۔

اخبار کا دعویٰ ہے کہ امریکہ ’’ویتنام سے فائدہ اٹھا کر بحیرہ جنوبی چین میں زیادہ مسائل پیدا کرنا چاہتا ہے‘‘ جہاں چین علاقائی ملکیت کا دعویدار ہے۔