پانچ سال تک طالبان سے منسلک دھڑے حقانی نیٹ ورک کی حراست میں رہنے کے بعد رواں ہفتے بازیاب کروائے جانے کے بعد امریکی خاتون، اُن کے کینیڈین شوہر اور ان کے تین بچے کینیڈا پہنچ گئے ہیں۔
یہ خاندان جمعہ کو رات دیر گئے ایئر کینیڈا کی ایک پرواز کے ذریعے لندن سے ٹورنٹو پہنچا۔
امریکی شہری کیٹلان کولمین اور ان کے کینیڈین شوہر جوشوا بوئیل کو 2012ء میں افغانستان سے اغوا کیا گیا تھا اور ان کے چار بچوں کی پیدائش اس وقت ہوئی جب وہ طالبان کی حراست میں تھے۔
ان کی رہائی پر امریکی اور کینیڈین عہدیداروں نے اطمینان کا اظہار کیا۔ کینیڈا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اس خاندان کی " طویل عرصے کے بعد رہائی پر خوشی منا رہی ہے۔"
حقانی نیٹ ورک کی قید میں اس خاندان کو پیش آنے والی مشکلات کی تفصیلات بھی اب سامنے آر ہی ہیں۔
خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹورنٹو ایئر پورٹ پر جاری کیے جانے والے ایک بیان میں جوشوا نے کہا کہ حقانی نیٹ ورک نے ان کی ایک نومولود بیٹی کو ہلاک کر دیا اور دوران حراست ان کی اہلیہ کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
بوئیل نے بیان میں کہا کہ "(اس دوران ) خدا نے مجھے اور میرے خاندان کو بے مثال عزم اور حوصلہ عطا کیا۔"
بوئیل نے مزید کہا کہ "حقانی نیٹ ورک کی طرف سے ایک ایسے زائر اور اس کے خاندن کو اغوا کرنے کی حماقت اور برے فعل سے بھی بڑی حماقت میری کم سن بیٹی کو قتل کرنے کا حکم دینا ہے جبکہ وہ طالبان کے زیر کنٹرول علاقے میں عام لوگوں کی مدد کرنے میں مصروف تھے۔ "
کینیڈا پہنچنے سے پہلے ان کے چوتھے بچے کی پیدائش کے بارے میں کسی کو بھی معلوم نہیں تھا۔ بوئیل نے کہا کہ ان کے زندہ بچ رہنے والوں بچوں میں سے ایک بچے کی صحت اتنی خراب تھی کہ انہیں رہا کروانے والے پاکستانی اہلکاروں کو اسے زبردستی خوراک دینی پڑی۔
امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر بدھ کو ایک کارروائی کر کے پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں نےاس خاندان کواُس وقت بازیاب کرایا جب اُنھیں ایک گاڑی کے ذریعے افغانستان سے سرحد پار پاکستان منتقل کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔
ایک امریکی جہاز اس دوران اس خاندان کو طبی معائنہ کے لیے جرمنی میں امریکی فوجی اڈے پر لے جانے کے لیے تیار کھڑا تھا تاہم پاکستان کے سیکورٹی ذرائع نے 'وی او اے' کو بتایا کہ بوئیل نے اس جہاز پر سوار ہونے پر مبینہ طور پراس بنا پر انکار کر دیا کہ اس سے "پوچھ گچھ" کی جائے گی۔
اس کے بعد یہ خاندان پاکستان کی قومی فضائی کمپنی 'پی آئی اے' کی پرواز پر سوار ہو گیا اور اس کے ذریعے برطانیہ روانہ ہوگیا اور جہاں سے بعد ازاں وہ ائیر کینیڈا کے ذریعے ٹورنٹو روانہ ہوا تھا۔
افغان طالبان نے امریکی خاتون اور اس کے کینڈین شوہر کو اغوا کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طالبان سے منسلک دہشت گرد دھڑے حقانی نیٹ ورک نے انہیں اپنی حراست میں رکھا۔
باغی گروپ نے دوران حراست مغویوں سے متعلق دو وڈیوز جاری کی تھیں جن میں وہ بوئیل اور ان کی اہلیہ کی رہائی کے بدلے میں اپنے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جن میں سے ایک قیدی انس حقانی بھی تھا جسے سزائے موت سنائی جا چکی ہے اور اس وقت وہ ایک افغان جیل میں بند ہے۔ انس حقانی سراج الدن حقانی کو چھوٹا بھائی ہے جو حقانی نیٹ ورک دھڑے کا سربراہ ہے اور طالبان کا نائب امیر بھی ہے۔
امریکی اور پاکستانی عہدیداروں نے اس توقع کا اظہار کا ہے کہ مغویوں کی رہائی سے دونوں ملکوں کے درمیان پائے جانے والے تناؤ میں نہ صرف کمی آئے گی بلکہ ایک دوسرے پر اعتماد بھی بڑھے گا جس سے طالبان عسکریت پسندوں اور دیگر گروپوں کے خلاف کارروائیوں کے لیے باہمی تعاون کی راہ بھی ہموار ہو سکتی ہے۔