وائٹ ہاؤس نے ایران وینزویلا اور چار افریقی ملکوں کو ان ملکوں کی فہرست میں شامل کیا ہے جو انسانی اسمگلنگ پر قابو پانے میں ناکام رہے اور یہ ایک ایسا اقدام ہے جس کی وجہ سے امریکہ اور ان ملکوں کے درمیان فاصلے مزید بڑھ جائیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ شمالی کوریا، اریٹریا، روس اور شام پر پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ ان کے ثقافتی اور تعلیمی تبادلے کے پروگرام کو محدود کر گیا دیا ہے۔
اس کے علاوہ صدر ٹرمپ کی انتظامیہ نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے امریکی ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور دیگر مالیاتی ادراروں کے امریکی ایگزیکٹو دائریکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ شمالی کوریا، روس، ایران کے لیے مالی سال 2018 کے دوران قرضوں کی سہولت جاری کرنے کے خلاف ووٹ دیں۔ اس کا آغاز اتوار سے ہو رہا ہے۔
انسانی اسمگلنگ کا شکار ہونے والوں کے تحفظ کے ایک امریکی قانون (ٹریفکنگ وکٹمز پروٹیکشن ایکٹ) کے تحت امریکہ ایسے ملک کو انسانی بھلائی کے علاوہ یا غیر تجارتی مقاصد کے لیے امداد فراہم نہیں کرتا جو انسانی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے مقرر کئے گئے کم سے کم معیار کی پابندی نہیں کرتا اور نا ہی اس کے لیے کوشش کرتا ہے۔ یہ قانون 2000ء میں منظور کیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے ایک نوٹس میں کہا کہ ایران، وینزویلا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، استوائی گنی، جنوبی سوڈان اور سوڈان کو ان ملکوں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن پر نئے مالیاتی سال کے لیے یہ پابندیاں عائد رہیں گی۔
یہ پیش رفت صدر ٹرمپ کی طرف سے ایران اور وینزویلا کو ان آٹھ ملکوں کی فہرست میں شامل کرنے کے چھ دن کے بعد ہوئی جن پر امریکہ کے لیے سفری پابندی ہے۔ وینزویلا پر پابندی کا محور وہ سرکاری عہدیدار ہیں جنہیں ٹرمپ انتظامیہ ملک کی خراب اقتصادی صورت حال کا ذمہ دار سمجھتی ہے لیکن ایران پر پابندیوں کا وسیع تناظر ہے۔
سوڈان کا نام اس نئی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے جن کے شہریوں پر سفری پابندی عائد ہیں۔