افغان جنگ میں امریکی ہلاکتوں کی تعداد دو ہزار ہوگئ

(فائل فوٹو)

جانی نقصانات میں مسلسل اضافے کی وجہ افغان فورسز میں بھرتی ہونے والے طالبان یا اُن کے حامیوں کی جانب سے غیر ملکی افواج پر فائرنگ کی وارداتیں...
افغانستان میں ایک مقامی ساتھی کے ہاتھوں امریکی فوجی کی ہلاکت کے تازہ واقعہ کے بعد ملک میں جاری گیارہ سالہ جنگ میں ہلاک ہونے والے امریکہ کے فوجیوں کی تعداد اطلاعات کے مطابق دوہزار ہو گئی ہیں۔

کابل میں بین الاقوامی افواج کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مشرقی افغانستان میں ہفتہ کی شب کیے گئے’’اندرونی حملے‘‘ میں نیٹو سے منسلک ایک غیر ملکی کنٹریکٹر، جس کی شہریت واضح نہیں، اور دو افغان فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق بھی کی گئی ہے۔

امریکہ کے جانی نقصانات میں حالیہ مہینوں میں مسلسل اضافے کی وجہ افغان سکیورٹی فورسز میں بھرتی ہونے والے مشتبہ طالبان یا پھر اس باغی تنظیم کے حامیوں کی جانب اتحادی افواج پر فائرنگ کی وارداتیں ہیں جن میں اس سال اب تک 52 غیر ملکی فوجی مارے جا چکے ہیں۔

غیرجانبدار تنظیموں کے مطابق نیٹو میں شامل دیگر ملکوں کے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد ایک ہزار ایک سو نوے ہے۔

واشنگٹن میں قائم بروُکنگز انسٹیٹیوٹ کے جائزوں کے مطابق افغانستان میں چالیس اعشاریہ دو فیصد غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکت کی وجہ دیسی ساختہ بم یا آئی ای ڈیز ہیں۔

ان میں سے اکثر اموات 2009ء کے بعد ہوئیں ہیں جب صدر براک اوباما نے طالبان عسکریت پسندوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کا سدباب کرنے کےلیے 33 ہزار اضافی امریکی فوجی ملک میں تعینات کیے تھے۔

شدت پسندوں کی طرف سے فائرنگ کے واقعات میں غیر ملکی فوجیوں کی ہلاکت کی شرح 30 فیصد بتائی گئی ہے۔

افغانستان میں جاری لڑائی کے دوران عام شہریوں کو ہونے والے جانی نقصانات کا اندازہ لگانا ہمیشہ مشکل رہا ہے۔

اقوام متحدہ نے اس ضمن میں اعدادوشمار جمع کرنے کا سلسلہ 2007ء میں شروع کیا تھا جس کے مطابق اگست 2012ء تک تیرہ ہزار چارسو اکتیس شہری مارے جا چکے ہیں۔

غیرجانبدار اندازوں کے مطابق 2001ء کے اواخر میں امریکہ کی زیر قیادت اتحادی افواج کے حملوں کے بعد سے اب تک بیس ہزار سے زائد افغان شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں۔