افغانستان کے مرکزی بینک نے بدھ کو امریکی وفاقی جج کے طالبان کے خلاف عدالتی فیصلوں کو طے کرنے کے لیے 11 ستمبر 2001 کے دہشت گرد حملوں کے متاثرین کو منجمد افغان فنڈز میں سے ساڑھے تین ارب ڈالر کی منتقلی روکنےکے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
دا افغانستان بینک، المعروف DAB نے ایک بیان میں کہا کہ "کرنسی ریزروافغانوں کی ملکیت ہیں، جو قانونی طورپرمالیاتی استحکام اورمعاشی نظام کو مضبوط کرنے اور دنیا کے ساتھ تجارت کوآسان بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔"
اس فیصلے نے امریکہ اور دیگر مغربی ممالک سے افغان مرکزی بینک کے تمام ذخائر کو غیر منجمد کرنے کے مطالبے کی تجدید کی تاکہ "مصیبت زدہ قوم کو اپنے معاشی مسائل پر قابو پانے میں مدد ملے۔" بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان اسٹیٹ بینک ہرقسم کے بین الاقوامی خدشات کو دور کرنے کے لیے دنیا کے ممالک اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔
منگل کو، نیویارک میں ڈسٹرکٹ جج جارج ڈینیئلز نے فیصلہ دیا کہ مدعی افغان اثاثوں کے حقدار نہیں ہیں کیونکہ امریکی عدالتوں کے پاس ضبطی کی اجازت دینے کا قانونی دائرہ اختیار نہیں تھا۔
ڈینیئلز نے نوٹ کیا کہ آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ متاثرین کوضبط شدہ فنڈز سے رقوم ادا کی جائیں۔ "
جج ڈینیئلز نے لکھا، " پہلے سے طے شدہ فیصلوں کے مطابق ہماری قوم کی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے کے متاثرین معاوضہ لینے کے حقدار ہیں، لیکن افغانستان کے مرکزی بینک کے فنڈزسے ایسا نہیں کیا جا سکتا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ " طالبان کو، نہ کہ سابق اسلامی جمہوریہ افغانستان کو اور نہ ہی افغان عوام کو - 9/11 کے حملوں میں طالبان کی ذمے داری کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔"
طالبان نے اگست 2021 میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد اپنے منجمد مالی اثاثوں کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم کسی بھی ملک نے انسانی حقوق اور دہشت گردی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے طالبان کی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کیا۔ طالبان کی کابینہ کے کچھ ارکان دہشت گردانہ سرگرمیوں میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کی وجہ سے امریکی پابندیوں کی زد میں ہیں۔
دیگر مغربی ممالک نے بھی اپنے بینکوں میں ڈی اے بی کے تقریباً 2 ارب ڈالر کے ذخائر کو منجمد کر دیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے فروری 2022 میں افغان عوام کی تکالیف کو کم کرنے میں مدد کے لیے ڈی اے بی فنڈز میں سے 3.5 بلین ڈالر مختص کرنے کا حکم دیا۔
SEE ALSO: افغان صحافیوں نے برطانوی حکومت کے خلاف مقدمہ جیت لیااس رقم کو حال ہی میں سوئس میں قائم خصوصی افغان فنڈ میں منتقل کیا گیا ہے تاکہ افغان معیشت کو مستحکم کرنے اور جنگ سے تباہ حال جنوبی ایشیائی ملک میں پہلے سے ہی خراب انسانی بحران کو کم کرنے میں مدد ملے۔ بائیڈن نے بقیہ 3.5 بلین ڈالر کو 9/11 کے متاثرین کے خاندانوں کو ممکنہ طور پرطالبان کے خلاف عدالتی فیصلوں کی ادائیگی کے لیے مختص کر دیا تھا۔
"یہ فیصلہ 9/11 کمیونٹی کے 10,000 سے زیادہ افراد کو طالبان سے معاوضہ لینے کے حق سے محروم کر دیتا ہے،" ، ایک کریڈٹ گروپ کے وکیل لی وولوسکی نے کہا کہ "ہمیں یقین ہے کہ یہ غلط فیصلہ کیا گیا ہے اور ہم اس کے خلاف اپیل کریں گے۔"
مبینہ طور پر دوسرے قرض دہندہ گروپ بھی اپیل کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے)