امریکہ یوکرین میں روسی مداخلت سے پریشان نیٹو کے مشرقی یورپ کے رکن ممالک کی حمایت کے لئے یورپ میں ایف۔22 لڑاکا طیارے تعنیات کرے گا۔
اس بات کا اعلان امریکی فضائیہ کی سیکرٹری ڈیبرا جیمز نے پیر کو کیا ہے۔
انھوں نے طیاروں کی تعداد، ان کی تعیناتی کے مقام اور تاریخ کے بارے میں تفصیل تو نہیں بتائی تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام وزیر دفاع ایش کارٹر کی طرف سے حال ہی میں روس کے بارے میں ایک متوازن اور مضبوط موقف اختیار کرنے کے مطالبہ کے بعد سامنے آیا ہے۔
لاک ہیڈ مارٹن کے تیار کردہ ایف۔22 طیارے پہلی مرتبہ یورپ میں تعینات کیے جائیں گے اس سے قبل یہ جہاز صرف ائیر شو میں ہی شامل ہوتے رہے ہیں۔
تعیناتی کا مقصد نیٹو اتحادیوں میں روس کی مبینہ جارحیت کے متعلق بڑھتے ہوئے خدشات کو دور کرنا ہے۔ امریکی فضائیہ داعش کے خلاف ہونے والی کچھ فضائی کارروائیوں میں بھی ریڈار پر نظر نہ آنے والے ایف۔22 لڑاکا طیاروں کا استعمال کر رہی ہے جو ان طیاروں کی پہلی حربی فضائی کارروائی ہے۔
ڈیبرا نے پینٹاگان میں ہونے والی ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ "روس کی طرف سے یوکرین میں جاری کارروائی ہمارے اور ہمارے اتحادیوں کے لئے بڑی تشویش کی بات ہے۔۔۔ اور ائیر فورس کے لئے ایف۔22 کی تعیناتی ایک مضبوط اقدام ہے"۔
امریکی فضائیہ کے چیف آف اسٹاف جنرل مارک ویلش جیمز نے کہا کہ ایف۔22 کی یورپ میں تربیتی تعیناتی سے امریکی فورسز کو یورپ بھر میں نیٹو اتحادیوں کے ساتھ مل کر تربیت حاصل کرنے کا موقع ملے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان لڑاکا طیاروں کی یورو فائٹر طیاروں اور دوسرے جدید طیاروں کے ساتھ مل کر مربوط کارروائیوں کی مشق کا موقع ملے گا۔
انھوں نے کہا کہ اس تعیناتی سے ایف۔22 طیاروں کے ہوابازوں کو یورپی فضا میں کام کرنے کا تجربہ حاصل ہوگا۔ امریکی فضائیہ اس سے قبل جاپان اور جنوبی کوریا میں پنے جنگی طیارے تعینات کر چکی ہے۔
ویلش نے کہا کہ اس سے لڑاکا طیاروں کو ان تنصیبات سے پرواز کرنے اور ان پر اترنے کا موقع ملے گا جو مستقبل میں کسی تنازع میں استعمال ہو سکتی ہیں۔
ان لڑاکا طیاروں کا باضابطہ استعمال دسمبر 2005 میں شروع ہوا اور آخری ایف۔22 طیارہ 2012 میں فضائیہ کے حوالے کیا گیا تھا۔