افریقہ بھر میں امریکہ کا فضائی چوکسی کا جال

اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر مسلح طیارے وڈیو ریکارڈنگ کرسکتے ہیں، انفرا ریڈ ہیٹ کو پرکھ سکتے ہیں اور ریڈیو اور موبائل فون کے سگنل پکڑ سکتے ہیں

اخبار’ واشنگٹن پوسٹ‘نے خبر دی ہے کہ دہشت گرد گروپوں پر کڑی نگرانی کی غرض سے امریکی فوج نے افریقہ بھر میں چھوٹے فضائی اڈے قائم کرلیے ہیں۔

اخبار نے امریکی اور افریقی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ 2007ء سے لے کر اب تک کئی ایک ممالک میں اندازاً ایک درجن اڈے قائم کیےجاچکے ہیں، جن میں برکینا فاسو، یوگینڈا، اتھیوپیا، جبوتی، کینیا اور سیشیلز شامل ہیں۔

پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈرونز کے برعکس یہ کڑی نگرانی چھوٹے طیاروں کی مدد سے کی جار ہی ہے، جِن میں ایک انجن والے

PC-12

قسم کے جہاز شامل ہیں، جِن میں ایک پائلٹ کی گنجائش ہوتی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ غیر مسلح طیارے وڈیو ریکارڈنگ کرسکتے ہیں، انفرا ریڈ ہیٹ کو پرکھ سکتے ہیں اور ریڈیو اور موبائل فون کے سگنل پکڑ سکتے ہیں۔

کینیا کی مسلح افواج کے ایک ترجمان، کرنل سائرس اگونا نے تردید کی ہے کہ یہ امریکی فضائی اڈے کینیا میں قائم نہیں ہیں۔

واشنگٹن میں امریکی عہدے داروں نے اِس اخبار ی رپورٹ کےبارے میں پوچھے گئے سوالوں کا جواب دینے سے انکار کیا۔

پوسٹ کے مطابق، چوکسی کی ان مہمات کی نگہبانی امریکہ کی خصوصی کارروائیوں سے متعلق فوج کرتی ہے، لیکن اس پروگرام کا زیادہ تر انحصار افریقی فوجیوں کی مدد سے نجی فوجی ٹھیکیدار کرتے ہیں۔

کڑی نگرانی کے اِس پروگرام کے اہداف میں صومالیہ، یمن اور افریقی ساحل کے علاقے میں القاعدہ سے منسلک عسکریت پسند اور وسطی افریقہ میں باغی لارڈ کی مزاحمتی فوج شامل ہیں۔

امریکی عہدے داروں نے بارہا انتباہ جاری کرتے ہوئے نائجیریا کے بوکو حرم اور دیگر ایسے گروپوں کو علاقائی استحکام کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

پوسٹ نے اپنی پچھلی رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکہ مشرقی افریقہ اور جزیرہ نما عربستان میں ایک خفیہ پروگرام چلا رہا ہے جس میں صومالیہ اور یمن کے دہشت گردوں پر ڈرون ہوائی جہازوں کے ذریعےنظر رکھی جا رہی ہے۔