امریکہ اور 11 دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے اتحادیوں کا بدھ کو جرمنی میں اجلاس ہوا، جس میں داعش کے خلاف جاری مہم میں مشترکہ کوششوں کے بارے میں گفت و شنید کی گئی۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک مشترکہ اخباری بیان میں گروپ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عراق میں داعش کے زیر تسلط موصل اور رقہ کے علاقوں کو واگزار کرانے کی کوششوں کو تیز کیا جائے گا۔
اِس ضمن میں، حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے بیان میں کہا گیا ہے کہ زمین پر لڑنے ہمارے ساجھے داروں کی کامیابی کو یقینی بنانے اور اُن کی مدد میں تیزی لانے کے لیے، مستقبل قریب میں اضافی اثاثوں کی تنصیب و تعیناتی کی جائے گی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ''عراق کے تمام سیاسی رہنمائوں پر زور دیا گیا کہ اپنے سیاسی اختلافات بھلا کر وہ قانونی اور پُرامن مفاہمتی کوششیں کریں، تاکہ ملک کو دپیش چیلنجوں کا سامنا کیا جاسکے اور مشترکہ دشمن کے خلاف متحد رہا جائے''۔
بدھ کے اس اجلاس میں آسٹریلیا، کینیڈا، ڈینمارک، فرانس، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز، نیو زی لینڈ، ناروے، اسپین اور برطانیہ کے وزائے دفاع شریک ہوئے۔ یہ نشست جرمنی کے شہر اسٹٹ گارٹ میں واقع امریکی فوج کے یورپی کمان کے صدر دفتر میں منعقد ہوئی۔
یہ اجلاس فروری میں برسلز میں ہونے والی نشست کے سلسلے کی ایک کڑی تھی، جس سے ایک ہی روز قبل شمالی عراق میں داعش کے ہاتھوں امریکی بحریہ کا ایک سیل ہلاک ہوا۔
امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر نے بدھ کے روز کہا کہ ''ابھی یہ لڑائی ختم نہیں ہوئی۔ کئی خطرات درپیش ہیں۔ اور کل ہمیں اس سے سابقہ پڑا، جب ایک امریکی فوجی کارکن، پیٹی افسر فرسٹ کلاس، چارلس کیٹنگ، جو بحریہ کا سیل تھا، موصل کے شمال میں پیشمرگہ افواج کو مشاورت اور اعانت فراہم کرتے ہوئے ہلاک ہوا، جو (داعش کے خلاف) براہ راست لڑائی لڑ رہے ہیں''۔
بقول کارٹر ''یہ خطرات بڑھ سکتے ہیں؛ جب کہ ہمیں اس نقصان پر سخت افسوس ہے''۔
دریں اثنا، بدھ کے روز اتحادی افواج نے اعلان کیا کہ منگل کو شام اور عراق میں داعش کے اہداف پر 22 حملے کیے گئے۔ یہ کارروائیاں عراقی افواج کے ساتھ رابطہ رکھتے ہوئے کی گئیں۔