امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ امریکہ فوری طور پر کرونا وائرس کی ڈھائی کروڑ اضافی خوراکوں کی پہلی کھیپ عطیہ کرے گا۔ ایسا اقوامِ متحدہ کے تحت چلنے والے پروگرام کوویکس کے ذریعے کیا جائے گا۔
یہ کھیپ جنوبی اور وسطی امریکہ، ایشیا اور دیگر ممالک کو ایسے وقت مہیا کی جا رہی ہے جب کہ بیرونِ ملک ویکسین کی بے حد کمی ہے اور اندرونِ ملک ضرورت سے زیادہ سپلائی موجود ہے۔ ان خوراکوں سے کوویکس کی ان کوششوں کو فوری اور خاطر خواہ مدد ملے گی جن کے تحت ضرورت مند ملکوں کو ابھی صرف سات کروڑ ساٹھ لاکھ خوراکیں مہیا کی جا سکی ہیں۔
یہ اعلان ایسے وقت کیا گیا ہے جب گھنٹوں پہلے ہی عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں نے افریقہ میں ویکسین مہیا کرنے کے لئے ایک نئی اپیل کی ہے کیونکہ ان علاقوں میں ویکسین کی فراہمی کی صورتِ حال بے حد پریشان کن ہے جہاں سپلائی تقریباً رکی ہوئی ہے جب کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
مجموعی طور پر وہائٹ ہاؤس نے جون کے آخر تک دنیا کے ممالک کو آٹھ کروڑ خوراکیں دینے کے منصوبے کا اعلان کر رکھا ہے جو زیادہ تر کوویکس پروگرام کے ذریعے دی جائیں گی۔
صدر بائیڈن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "جب تک یہ وباء دنیا میں زوروں پر رہے گی، امریکی عوام کو اس سے خطرہ رہے گا"۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے عہد کیا ہے کہ وہ ویکسین کی فراہمی کی کوششوں میں وہی تیزی بین الاقوامی سطح پر بھی لائے گا، جیسی امریکہ کے اندر دکھائی گئی۔
امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیون کا کہنا ہے کہ کوویکس کے ذریعے ویکسین آخرِ کار کن ملکوں کو پہنچتی ہے اس کا فیصلہ امریکہ کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کے ذریعے کوئی رعایتیں حاصل کرنے کی کوشش نہیں کر رہے۔ نہ ہی کچھ ہتھیانے کی کوشش کر رہے ہیں نہ کوئی شرائط عائد کر رہے ہیں جیسا کہ ویکسین مہیا کرنے والے دیگر ممالک کر رہے ہیں۔ ہم یہ خوراکیں ان ممالک کو مفت اور واضح طور پر عطیہ کر رہے ہیں اور اس کا واحد مقصد لوگوں کی صحت کی صورتِ حال بہتر بنانا اور وباء کے خاتمے میں مدد دینا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ابتدائی ڈھائی کروڑ خوراکوں میں سے 60 لاکھ وہائٹ ہاؤس کی ہدایت پر امریکہ کے اتحادی ممالک کو دی جائیں گی جن میں میکسیکو، کینیڈا، جنوبی کوریا، مغربی کنارہ، غزہ، بھارت، یوکرین، کوسووہ، ہیٹی، جارجیا، مصر، اردن، عراق اور یمن شامل ہیں اور اقوامِ متحدہ کے صفِ اول کے کارکن بھی۔
نائب صدر کاملہ ہیرس نے امریکہ کے بعض اتحادی ممالک کو بتایا ہے کہ انہیں بھی ویکسین کی خوراکیں ملنے لگیں گی۔ انہوں نے میکسیکو کے صدر آندری مینوئیل لوپیز اوبرا ڈور، گوئٹے مالا کے صدر الینڈرو گائیمیٹی، بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور ٹرینیڈاڈ اور ٹوبیگو کے وزیرِ اعظم کیتھ راؤلی سے فون پر الگ الگ بات کی۔ہیرس آئندہ ہفتے گوئٹے مالا اور میکسیکو جا رہی ہیں۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ویکسین مہیا کرنے کا یہ منصوبہ طویل انتظار کے بعد سامنے آیا ہے اور اس وقت جب امریکہ میں اندرونِ ملک اس کی مانگ بہت کم ہو گئی ہے۔ 63% سے زیادہ امریکیوں نے ویکسین کی کم از کم ایک خوراک لگوا لی ہے جبکہ دنیا کے کئی حصوں میں ویکسین مہیا کرنے میں عدم مساوات کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔
بہت سے ممالک نے امریکہ سے ویکسین کی درخواست کر رکھی ہے مگر اب تک صرف میکسیکو اور کینیڈا کو مشترکہ طورپر ساڑھے چار کروڑ خوراکیں مہیا کی گئی ہیں۔ امریکہ نے جنوبی کوریا کو اس کے ان ساڑھے پانچ لاکھ فوجیوں کے لئے ویکسین دینے کا بھی اعلان کیا ہے جو اس جزیرہ نما میں امریکی فوجیوں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی کووڈ-19ریسپونس ٹیم کے رابطہ کار جیف زئینٹس نے کہا ہے کہ جانسن اینڈ جانسن ویکسین کی دس لاکھ خوراکیں جمعرات کو جنوبی کوریا روانہ کی جا رہی ہیں۔
امریکہ نے کوویکس پروگرام کے تحت چار ارب خوراکیں دینے کا وعدہ کیا تھا مگر ویکسین کی سپلائی میں کمی اور دولت مند ممالک کی جانب سے بیشتر خوراکیں ذخیرہ کر لئے جانے کے باعث، فنڈنگ سے زیادہ ضرورت ویکسین کی خوراکوں تک رسائی کی بن گئی ہے، جسے صحت کے عہدیدار ویکسین کی فراہمی میں عدم مساوات قرار دیتے رہے ہیں۔
کوویکس اتحاد کی قیادت کرنے والی تنظیم گاوی کے سی ای او، ڈاکٹر سیتھ برکلی نے کہا ہے کہ امریکہ کے اقدام کے معانی ہیں کہ صفِ اول کے کارکنوں اور خطرے کی حامل آبادی کو جان بچانے والی یہ ویکسین دی جائے گی تاکہ دنیا کو اس وبا کے خاتمے کے لئے اہم مرحلے کے قریب لایا جا سکے۔ تاہم ون کیمپین نامی کمپنی کے سی ای او ٹام ہارٹ کا کہنا ہے کہ اگرچہ جمعرات کا اعلان ایک خوش آئند قدم ہے مگر بائیڈن انتظامیہ کو مزید خوراکیں دینے کا وعدہ کرنا چاہئیے۔
وہائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ جن ڈھائی کروڑ خوراکوں کا جمعرات کو اعلان کیا گیا ہے وہ فائزر، موڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کی ویکسینز کے موجودہ وفاقی ذخیرے سے روانہ کر دی جائیں گی۔ اور آئندہ مہینوں میں توقع ہے کہ مزید خوراکیں روانہ کرنے کے لئے موجود ہوں گی۔