امریکہ: اپیل کورٹ نے تارکین وطن بچوں سے متعلق پروگرام ’ڈاکا‘ کے خلاف فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کیس نچلی عدالت کو بھیج دیا

فائل فوٹو

امریکہ کی ایک وفاقی اپیل عدالت نے بدھ کے روز اپنے فیصؒلے میں ایک ایسا پروگرام کو غیر قانونی قرار دیاجس نے لاکھوں نوجوان تارکین وطن کو ملک بدری سے تحفظ فراہم کیا ہے۔ تاہم فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ موجودہ اندراج کرنے والے اپنی حیثیت کی تجدید کر سکتے ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کے نئے ضابطے پر غور کے لیے اس کیس کو نچلی عدالت میں واپس بھیج دیا ہے۔

پانچویں یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز کے تین ججوں کے پینل نے ڈیفرڈ ایکشن فار چائلڈ ہڈ ارائیولز نامی اس پروگرام کے خلاف جسے ڈاکا بھی کہاجاتا ہے، نچلی عدالت کے فیصلے کی توثیق کی، لیکن اگست میں جاری کردہ ایک نئے ضابطے میں اس کیس کو ریمانڈ فراہم کر دیا گیا ہے،

عدالت نے ڈاکا کے تحت رجسٹرڈ موجودہ 594000 تارکین وطن کو اپنی حیثیئت کی تجدید کی اجازت دی لیکن نئی درخواستوں کی بندش جاری رکھی۔

یہ فیصلہ امریکی صدر جو بائیڈن کے لیے ملا جلا ہے، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں، جنہوں نے کہا تھا کہ وہ DACA کے تحت مراعات حاصل کرنے والوں کے لیے شہریت کا مستقل راستہ چاہتے ہیں، جنہیں اکثر " ڈریمرز" کہا جاتا ہے۔

ڈاکا ڈریمرز:فائل فوٹو

کیس کا ریمانڈ دیتے ہوئے، اپیل کورٹ نے کہا کہ اس کے پاس نئے ضابطے کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لیے کافی معلومات نہیں ہیں، جو کہ 31 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والا ہے، لیکن اس کیس کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہیے۔

46 صفحات پر مشتمل فیصلے میں یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ ججوں کو DACA کی قانونی حیثیت پر شک ہے۔

سابق صدر براک اوباما نے جن کے تحت بائیڈن نے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں، 2012 میں امریکی کانگریس کی جانب سے بچوں کے طور پر ملک میں لائے گئے تارکین وطن کو شہریت دینے کی کوششو ں کے سلسلے میں DACA کو تشکیل دیا تھا۔

ٹیکساس اور ریاستوں کے ایک اتحاد نے 2018 میں ریپبلکن اٹارنی جنرل کے ساتھ DACA کو ختم کرنے کے لیے مقدمہ دائر کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ اس پروگرام کو غیر قانونی طور پر نافذ کیا گیا تھا۔ جولائی 2021 میں، ٹیکساس میں امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج اینڈریو ہینن نے ریاستوں کا ساتھ دیا۔

SEE ALSO: ایوانِ نمائندگان سے دو بل منظور: امریکہ میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے آسانی کا امکان

ہینن کے فیصلے نے DACA کی نئی درخواستوں پر کارروائی کو روک دیا، لیکن پہلے سے DACA کے قانون کے تحت رجسٹرڈ افراد کواس کی مراعات کا حصول جاری رکھنے اور تجدید کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی۔

بائیڈن انتظامیہ نے کیس کو پانچویں سرکٹ کو بھیجتے ہوئے فیصلے کے خلاف اپیل کی۔

DACA کا درجہ رکھنے والے افراد ورک پرمٹ، ایک سوشل سیکیورٹی نمبر اور کچھ ریاستوں میں، ڈرائیونگ لائسنس اور تعلیم کے لیے مالی امداد حاصل کر سکتے ہیں۔

DACA پروگرام میں رجسٹر ہونے والے افراد کو کئی برسوں سے غیر یقینی صورتحال اور قانونی جدو جہد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بائیڈن کے پیشرو، سابق ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پروگرام کو ختم کرنے کی کوشش کی لیکن سپریم کورٹ نے انہیں روک دیا۔

بدھ کو جاری ہونے والے فیصلے کو سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے مقرر کردہ ایک جج نے تحریر کیا تھا، جو کہ ریپبلکن تھے، جن کے ساتھ ٹرمپ کے دو اور مقرر کردہ جج شامل ہوئے ۔

بائیڈن نے"ڈریمرز " کے لیے ایک پائیدار حل تلاش کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے منصب سنبھالا تھا ، لیکن ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس نے حالیہ برسوں میں امیگریشن کے حوالے سے بہت کم مشترکہ بنیاد تلاش کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 8 نومبر کے وسط مدتی انتخابات سے قبل قانون سازی کا امکان نہیں ہے۔

اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔