امریکہ پاکستان کو جدید دفاعی آلات فروخت کرے گا

اے ایچ۔ون زیڈ ہیلی کاپٹر (فائل فوٹو)

امریکہ کے محکمہ دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ٹارگٹ سائٹ سسٹمز (ٹی ایس ایس) کی تیاری کے لیے لاک ہیڈ مارٹن نامی امریکی کمپنی کو ٹھیکہ دے دیا گیا ہے۔

امریکہ نے پاکستان کے لیے جدید دفاعی آلات کی تیاری کےایک منصوبے پر عمل درآمد کرنے کے لیے کہا ہے جو اے ایچ۔ ون زیڈ کوبرا ہیلی کاپٹروں میں استعمال ہوں گے۔

اس منصوبے کے تحت یہ آلات پاکستان کے ساتھ ساتھ امریکی بحریہ کو بھی فراہم کیے جائیں گے۔

امریکہ کے محکمہ دفاع کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ٹارگٹ سائٹ سسٹمز (ٹی ایس ایس) کے تیاری کے لیے لاک ہیڈ مارٹن نامی امریکی کمپنی کو ٹھیکہ دے دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس وقت اس منصوبے کی مالیت 15 کروڑ ڈالر سے زائد ہے لیکن امکانی طور پر اس منصوبے کی مجموعی لاگت 28 کروڑ تک جا سکتی ہے جس کا بارہ فیصد حکومت پاکستان ادا کرے گی اور یہ منصوبہ جنوری 2022 تک مکمل ہو گا۔

امریکہ پہلے ہی پاکستان کے لیے نو اے ایچ۔ ون زیڈ ہیلی کاپٹروں کی تیار ی اور فراہمی کے منصوبے کے منظوری دے چکا ہے جو متوقع طور پر ستمبر 2018 میں مکمل ہو جائے گا ۔

امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے یہ نظام اے ایچ ون زیڈ کوبرا ہیلی کاپٹروں میں استعمال ہو گا جو انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں نہایت موثر خیال کیا جاتا ہے۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ ٹی ایس ایس سٹم جدید لیزر شعاؤں اوردوسری ٹیکنالوجی کی مدد سے دور تک اپنے ہدف کی شناخت کر کے اسے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے

معروف دفاعی تجزیہ کار طلعت مسعود نے وائس امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے پاکستان کی انسداد ہشت گردی کی کارروائیوں میں بہتری آئے گی۔

" یہ سازو سامان ملنے کے بعد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی قابلیت بہتر ہو جائے گی کیونکہ ان سے رات کو بھی نظر آتا ہے اور جو دہشت گرد تنیظمیں، تحریک طالبان پاکستان ہو چاہیے داعش ہو جو چھپ جاتے ہیں خاص طور پر شمالی وزیرستان اور قبائلی علاقوں میں تو ان کے خلاف یہ بہت مفید رہے گا۔"

طلعت مسعود نے کہا کہ ان دہشت گرد تنظیموں کو ختم کرنا نا صرف پاکستان بلکہ امریکہ کے بھی مفاد میں ہے۔

پاکستان اور امریکہ کے تعلقات اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں لیکن 2011 میں ایبٹ آباد میں القاعدہ کے روپوش راہنما اسامہ بن لادن کی امریکی فورسز کے آپریشن میں ہلاکت کے بعد یہ تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔ تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے اس خطے سے وابستہ مفادات کی وجہ سے دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کا پائیدار بنیادوں پر جاری رہنا دونوں کے ہی مفاد میں ہے۔