امریکہ کے لڑاکا فوجیوں کی تعداد کو پانچ لاکھ 70 ہزار جے کم کرکے چار لاکھ 40 ہزار سے ساڑھے چار لاکھ کے درمیان لایا جائے گا۔
واشنگٹن —
اوباما انتظامیہ نے امریکی فوج کی تعداد میں کمی کے ایک منصوبے کا اعلان کیا ہے جس پر عمل درآمد کے نتیجے میں امریکی فوج کا حجم دوسری جنگِ عظیم سے قبل جتنا ہوجائے گا۔
پیر کو محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' میں مجوزہ منصوبے کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے صحافیوں کو بتایا کہ 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد امریکہ کے لڑاکا فوجیوں کی تعداد پانچ لاکھ 70 ہزار تک جاپہنچی تھی جسے اب کم کرکے چار لاکھ 40 ہزار سے ساڑھے چار لاکھ کے درمیان لایا جائے گا۔
مجوزہ منصوبے کے تحت امریکی فضائیہ کے 'اے-10' لڑاکا طیاروں کا فلیٹ بھی مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا جب کہ بغیر پائلٹ کے ڈرون طیارے 'یو-2' جاسوسی طیاروں کی جگہ لیں گے۔
امریکی فوجیوں کی تعداد میں اس کمی کا مقصد دفاعی بجٹ کے حجم کو کم کرنا ہے جو اوباما انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کے طویل عمل کا حصہ ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے صحافیوں کو بتایا کہ منصوبے میں بجٹ سے متعلق حقائق کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے امریکی فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ کہ وہ آنے والے برسوں میں بھی امریکی مفادات کا تحفظ جاری رکھ سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا کہ منصوبے پر عمل درآمد کے نتیجے میں امریکی فوج کسی بھی دشمن کو شکست دینے کی صلاحیت کی حامل تو ہوگی لیکن فوجیوں کی تعداد میں کمی طویل عرصے تک کسی غیر ملکی مشن کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
جناب ہیگل کے مطابق کٹوتیوں کے نتیجے میں امریکی فوج کو نہ صرف جنگ کے لیے تیار رہنے کی اہلیت اور تیکنیکی برتری برقرار رکھنے میں مدد ملے گی بلکہ ان کے نتیجے میں ہتھیاروں کی خریداری، تحقیق اور ترقی میں بھی ترجیحات متعین کرنے میں آسانی ہوگی۔
امریکی وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ منصوبے کے تحت امریکی فوج کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافے پر بھی قدغن لگائی جائے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فوجی اہلکاروں کو ملنے والی موجودہ تنخواہوں اور مراعات میں کمی کی کوئی تجویز زیرِ غور نہیں۔
امکان ہے کہ دفاعی کٹوتیوں کے اس منصوبے کی کانگریس میں شدید مخالفت کی جائے گی جہاں قانون ساز اپنے اپنے حلقوں میں موجود فوجی اڈوں اور وہاں دستیاب ملازمتوں کے مواقع کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔
پیر کو محکمۂ دفاع 'پینٹاگون' میں مجوزہ منصوبے کی تفصیلات کا اعلان کرتے ہوئے امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل نے صحافیوں کو بتایا کہ 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے بعد امریکہ کے لڑاکا فوجیوں کی تعداد پانچ لاکھ 70 ہزار تک جاپہنچی تھی جسے اب کم کرکے چار لاکھ 40 ہزار سے ساڑھے چار لاکھ کے درمیان لایا جائے گا۔
مجوزہ منصوبے کے تحت امریکی فضائیہ کے 'اے-10' لڑاکا طیاروں کا فلیٹ بھی مکمل طور پر ختم کردیا جائے گا جب کہ بغیر پائلٹ کے ڈرون طیارے 'یو-2' جاسوسی طیاروں کی جگہ لیں گے۔
امریکی فوجیوں کی تعداد میں اس کمی کا مقصد دفاعی بجٹ کے حجم کو کم کرنا ہے جو اوباما انتظامیہ کی جانب سے سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کے طویل عمل کا حصہ ہے۔
امریکی وزیرِ دفاع نے صحافیوں کو بتایا کہ منصوبے میں بجٹ سے متعلق حقائق کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے امریکی فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے کو یقینی بنایا گیا ہے تاکہ کہ وہ آنے والے برسوں میں بھی امریکی مفادات کا تحفظ جاری رکھ سکے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا کہ منصوبے پر عمل درآمد کے نتیجے میں امریکی فوج کسی بھی دشمن کو شکست دینے کی صلاحیت کی حامل تو ہوگی لیکن فوجیوں کی تعداد میں کمی طویل عرصے تک کسی غیر ملکی مشن کی راہ میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
جناب ہیگل کے مطابق کٹوتیوں کے نتیجے میں امریکی فوج کو نہ صرف جنگ کے لیے تیار رہنے کی اہلیت اور تیکنیکی برتری برقرار رکھنے میں مدد ملے گی بلکہ ان کے نتیجے میں ہتھیاروں کی خریداری، تحقیق اور ترقی میں بھی ترجیحات متعین کرنے میں آسانی ہوگی۔
امریکی وزیرِ دفاع نے خبردار کیا کہ منصوبے کے تحت امریکی فوج کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں اضافے پر بھی قدغن لگائی جائے گی۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ فوجی اہلکاروں کو ملنے والی موجودہ تنخواہوں اور مراعات میں کمی کی کوئی تجویز زیرِ غور نہیں۔
امکان ہے کہ دفاعی کٹوتیوں کے اس منصوبے کی کانگریس میں شدید مخالفت کی جائے گی جہاں قانون ساز اپنے اپنے حلقوں میں موجود فوجی اڈوں اور وہاں دستیاب ملازمتوں کے مواقع کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔