امریکہ: خفیہ دستاویز افشا کرنے کا الزام پر خاتون کانٹریکٹر گرفتار

نیشنل سکیورٹی ایجنسی کا صدر دفتر

گرفتار کی گئی خاتون، ریئلٹی لیہ وِنر نے صیغہٴراز کی نوعیت کی انٹیلی جنس کو پرنٹ کرنے اور ڈاک کے ذریعے ’نیوز آؤٹلیٹ‘ کو روانہ کرنے کا اقرار کیا ہے۔

امریکی محکمہٴانصاف نے ایک سرکاری کانٹریکٹر کو گرفتار کیا ہے، جن کے لیے بتایا گیا ہے کہ اُنھوں نے ایک آن لائن ادارے کو صیغہٴ راز کی نوعیت کا مواد بھیجا۔

یہ اعلان پیر کے روز کیا گیا، ایسے میں جب ’دِی انٹرسیپٹ نیوز سائٹ‘ نے اطلاع دی ہے کہ اُسے موصول ہونے والی ایک کلاسی فائیڈ دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ روسی فوجی انٹیلی جنس نے گذشتہ سال کے انتخابات سے قبل، امریکی ووٹر رجسٹریشن نظام کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔

’ایف بی آئی‘ کے ایک خصوصی ایجنٹ کی جانب سے دائر کردہ ایک حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ گرفتار کی گئی خاتون، ریئلٹی لیہ وِنر نے صیغہٴ راز کی نوعیت کی انٹیلی جنس کو پرنٹ کرنے اور ڈاک کے ذریعے ’نیوز آؤٹلیٹ‘ کو روانہ کرنے کا اقرار کیا ہے۔

حلف نامے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس برادری نے اپنی تفتیش میں یہ بات طے کی ہے کہ چھ افراد نے یہ دستاویز چھاپی، جِن میں وِنر بھی شامل ہیں، اور اُن کا نام نہ ظاہر کیے گئے اخباری ادارے کے ساتھ اِی میل رابطہ تھا۔

حلف نامے میں ذکر کردہ دستاویز اور حوالہ دی گئی ’دِی انٹرسیپٹ‘ کی دستاویز کی تاریخیں یکساں ہیں۔

حکومت نے یہ نہیں بتایا آیا وِنر نے چوٹی کی یہ مبینہ خفیہ دستاویز کہاں سے حاصل کی، بس اتنا بتایا ہے کہ ریاستِ جارجیا میں وہ ایک امریکی تنصیب پر خدمات کی انجام دہی پر تعینات تھیں۔

’دی انٹرسیپٹ‘ُ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اُسے موصول ہونے والی ’نیشنل سکیورٹی ایجنسی‘ کی اعلیٰ درجے کی خفیہ اس دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ روسی ہیکروں نے مقامی انتخابی اہل کاروں کے زیرِ استعمال کمپیوٹروں تک رسائی کے حصول کی کوشش میں کئی ماہ لگائے۔

اِن کی گئی کوششوں میں نام نہاد ’فِشنگ‘ کا طریقہٴ کار استعمال کیا گیا، جو لوگوں کو دھوکا دینے میں کام آتا ہے، تاکہ وہ غیر ارادی طور پر ہیکروں سے اپنی ’لاگ اِن‘ معلومات ظاہر کریں، جسے ڈیٹا تک رسائی کے لیے کام میں لایا جاتا ہے۔

پہلا ہدف وہ کمپنیاں بنیں جو بلدیاتی حکومتوں کو ’سافٹ ویئر‘ فراہم کرتی ہیںِ، جو ووٹر رجسٹریشن کے نظام سے وابستہ ہیں، جس کے بعد آٹھ نومبر کی ووٹنگ سے قبل کے دِنوں مقامی انتخابی اہل کاروں ہی کو نشانہ بنایا گیا۔

ابھی یہ واضح نہیں آیا ہیکر کس حد تک کامیاب رہے۔ ’دی انٹرسیپٹ‘ نے کہا ہے کہ ’این ایس اے‘ کے تجزئے میں ’’حتمی طور پر نہیں کہا گیا آیا یہ مداخلت کس حد تک انتخابی نتائج پر اثرانداز ہوئی۔


امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی نے جنوری میں ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس میں امریکی انتخابی مہم پر اثرانداز ہونے کے لیے کہا گیا تھا؛ تاکہ انتخابی عمل پر اعتماد کو ٹھیس پہنچے، سابق وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کو نقصان پہنچے اور اب منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی کا امکان بڑھ جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’امریکی محکمہٴ ہوم لینڈ سکیورٹی‘ کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ روسیوں کی جانب سے استعمال کردہ نظام کا ’’ہدف یا اثر‘‘ ووٹوں کی گنتی کے عمل پر نہیں پڑا۔