امریکہ نے سیاسی اصلاحات کے حوالے سے بحرین کی کوششوں کو سراہا ہے؛ ساتھ ہی اس کا کہنا ہے کہ بحرین کو ’’ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا‘‘۔
امریکہ نے مزید کہا ہے کہ امریکی اہل کار آزادیِ اظہار اور دیگر متعلقہ حقوق کے بارے میں تشویش کے سلسلے میں دباؤ جاری رہے گا۔
محکمہٴ خارجہ کے ترجمان، مارک ٹونر نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’بحرین نے کچھ شعبوں میں پیش رفت دکھائی ہے، جن میں اداروں کی تشکیل شامل ہے جن کا مقصد سکیورٹی اداروں پر نگاہ رکھنے کے معاملے میں بہتری لانا ہے۔ تاہم، مزید کام کرنے کی ضرورت ہے‘‘۔ یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب امریکہ کی اتحادی بادشاہت میں شورش کو شروع ہوئے پانچ سال ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل، ایک امریکی فری لانس صحافی نے بتایا تھا کہ اُن کے کیمرہ کے عملے کے تین ارکان محفوظ اور رو بصحت ہیں، جنھیں بحرین کی حراست سے رہائی دی گئی ہے، جہاں اُن پر غیرقانونی اجتماع میں شرکت کا الزام ہے۔
بحرین میں اِن چار امریکی صحافیوں کو اُس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ سنہ 2011ء میں اس جزہرہ نما ملک میں شورش کی سالگرہ کے سلسلے میں مظاہرے کی رپورٹنگ پر مامور تھے۔ وکیل کے مطابق، رہائی کے بعد ہوائی جہاز کے ذریعے وہ ملک سے باہر چلے گئے ہیں۔
دو صحافی ساتھیوں کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ انا ڈے ایک فری لانس صحافی ہیں، جو متعدد میڈیا اداروں کے لیے رپورٹنگ کر چکی ہیں۔ انا ڈے نے کہا ہے کہ، ’’میری ٹیم اور میں اسے بدقسمتی سمجھتے ہیں کہ ہمیں گذشتہ رات بحرین چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے‘‘۔
اِن الزامات کے باوجود، بحرین کے عہدے داروں نے اُنھیں ہوائی اڈے جانے دیا، جس کی وجہ بظاہر مناما میں امریکی سفارت خانے کی مداخلت بتائی جاتی ہے۔