ایک امریکی اخبار نے خبر دی ہے کہ امریکی وفاقی انتطامیہ ان 12 بڑے اور اہم معاشی اداروں کے خلاف مقدمات دائر کرنے والی ہے جن کی جانب سے قرضہ جات کے عوض رہن رکھی گئی جائیدادوں کے متعلق غلط معلومات کی فراہمی نے 2008ء کا معاشی بحران کھڑا کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
'دی نیو یارک ٹائمز' کے مطابق 'فیڈرل ہاؤسنگ فنانس ایجنسی (ایف ایچ ایف اے)' کی جانب سے جن معاشی اداروں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے ان میں بینک آف امریکہ، جے پی مارگن چیز اور گولڈمین ساچز سمیت کئی اہم ادارے شامل ہیں۔
مذکورہ بینکوں نے ہاؤسنگ سیکٹر کے عروج کےوقت قرضوں کے عوض رہن رکھوائی گئی جائیدادوں کو مختلف سرمایہ کاروں کو فروخت کردیا تھا۔ ان جائیدادوں کے خریداروں میں سرکاری سرپرستی میں چلنے والی 'مارٹگیج' کمپنیاں 'فینی مائے' اور 'فریڈی میک' بھی شامل تھیں۔
اخبار نے کہا ہے کہ 'ایف ایچ ایف اے' کی جانب سے دائر کردہ مقدمہ جات میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ بینک جائیدادوں کے مالکان کی جانب سے آمدنیوں کو بڑھا چڑھا کر بیان کرنے کی حقیقت کو پیشِ نظر رکھنے میں ناکام رہے تھے۔ لہذا جب مذکورہ جائیدادوں کے مالکان خود پر واجب الادا قرضہ جات کی ادائیگی میں ناکام رہے تو رہن رکھوائی گئی ملکیتوں کی قیمتوں میں کمی آگئی تھی۔
مذکورہ جائیدادوں کی خرید کی مد میں 'فینی مے' اور 'فریڈی میک' کو مجموعی طور پر لگ بھگ 30 ارب ڈالرز کا خسارہ برداشت کرنا پڑا تھا۔ اخبار نے کہا ہے کہ 'ایف ایچ ایف اے' کی جانب سے بینکوں سے مذکورہ نقصان کی ادائیگی کا مطالبہ کیا جائے گا۔
'فیڈرل ہاؤسنگ فنانس ایجنسی' کو دونوں سرکاری 'مارٹگیج' کمپنیوں کے معاملات کی نگرانی کے لیے 2008ء میں قائم کیا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق ایجنسی کی جانب سے مذکورہ مقدمات اس ضمن میں آئندہ منگل کو ختم ہونے والی ڈیڈ لائن سے قبل دائر کردیے جائیں گے۔
اس سے قبل گزشتہ ماہ معروف انشورنس کمپنی 'امریکن انٹرنیشنل گروپ (اے آئی جی)' نے 'بینک آف امریکہ' اور اس کی دو ذیلی اداروں 'کنٹری وائڈ فنانشل' اور میرل لنچ' کے خلاف 10 ارب ڈالرز ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ان اداروں نے رہن رکھی گئی جائیدادوں کی مالیت کے متعلق گمراہ کن اعدادو شمار فراہم کرکے 'اے آئی جی' کو یہ اثاثے فروخت کیے۔
سروں پر منڈلاتے ان مقدمہ جات کے علاوہ امریکہ کے کئی بڑے بینک تمام 50 ریاستوں میں اٹارنی جنرلز کے ذریعے 20 ارب ڈالرز کے معاملات طے کرنے میں بھی مصروف ہیں جو ان کی جانب سے گھروں کے ایسے خریداروں کو قرضے فراہم کرنے سے متعلق ہیں جو قرضوں کے حصول کی شرائط پر پورا نہیں اترتے تھے۔