بن غازی معاملے پر امریکی محکمہ خارجہ کے اعلیٰ عہدیدار مستعفی

Self-defense volunteers stand at the barricade of their tent camp as Ukrainian nationalists attempt to walk into the square in Kyiv, April 29, 2014.

ترجمان نے مزید بتایا کہ دیگر تین اہلکاروں کو ان کے موجودہ فرائض سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ان افراد کے نام ظاہر کیے بغیر ترجمان کا کہنا تھا کہ انھیں رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔
لیبیا کے شہر بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر حملے کی تحقیقات کرنے والے آزاد کمیشن کی حتمی رپورٹ کے بعد امریکہ محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے استعفیٰ دے دیا ہے جب کہ تین اہلکاروں کو رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ 11 ستمبر کو حملے کے وقت بن غازی میں قونصل خانے اور وہاں کام کرنے والوں کے لیے حفاظتی انتظامات ’’کلی طور پر ناکافی‘‘ تھے۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان وکٹوریہ نلینڈ کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے ڈپلومیٹک سکیورٹی کے لیے معاون وزیر ایرک بوزویل کا استعفیٰ منظور کر لیا ہے۔

ترجمان نے مزید بتایا کہ دیگر تین اہلکاروں کو ان کے موجودہ فرائض سے ہٹا دیا گیا ہے۔ ان افراد کے نام ظاہر کیے بغیر ترجمان کا کہنا تھا کہ انھیں رخصت پر بھیج دیا گیا تھا۔

قبل ازیں بن غازی کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے ’اکاؤنٹیبلٹی ریویو بورڈ ‘نے کہا تھا کہ امریکی محکمہ خارجہ کے سیکیورٹی سے متعلق دو اداروں کے درمیان اعلیٰ سطح پر نظام کا فیل ہونا اور انتظامی خامیاں لیبیا کے مشرقی شہر میں واقع امریکی تنصیب پر دہشت گردحملہ روکنے میں ناکام رہیں۔

بورڈ نے یہ بھی کہا کہ لیبیا میں سفارت کاروں کی طرف سے سکیورٹی ارکان کی تعداد میں اضافہ کرنے کی بار بار کی درخواستوں کے باوجود حملے کے وقت بن غازی کی سفارتی تنصیب میں سکیورٹی سٹاف کی تعداد کم تھی۔

جمعرات کو ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹیاں محکمہ خارجہ کے اعلیٰ سطحی حکام سے پینل کی رپورٹ کے بارے میں سوالات کریں گی۔

بن غازی میں امریکی قونصل خانے پر ہونے والے حملے میں امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیفن سمیت چار امریکی سفارتکار ہلاک ہوگئے تھے۔