صدارتی انتخابی مہم اپنے آخری ہفتے میں داخل ہوگئی ہے، اور یہ بات حیران کُن نہیں کہ آخری لمحات میں یہ دوڑ سخت تر ہوتی جار ہی ہے۔ اکتوبر کے ماہ کے دوران دونوں امیدواروں کے بارے میں دھماکہ خیز انکشافات سامنے آئے، پھر بھی اہم پارٹیوں کے دونوں امیدوار جوں کے توں جمے رہے۔
آخری ہفتے میں داخل ہوتے ہوئے، رائے عامہ کے قومی جائزوں کے مطابق، ہیلری کلنٹن کو اطمینان بخش برتری حاصل ہے، جب بظاہر ووٹر اُن کے حق میں معلوم ہوتے ہیں۔ پولنگ پر ’ریئل کلیئر پالٹکس‘ کے ایک جائزے کے مطابق، اُنھیں چھ پوائنٹ کی سبقت حاصل ہے، ایسے میں کلنٹن نے اپنی انتخابی مہم کا رُخ ٹیکساس اور ایریزونا جیسے تاریخی طور پر ری پبلیکن کے گڑھ سمجھی جانے والی ریاستوں کی جانب موڑ دیا ہے، جب محسوس یہ ہو رہا تھا کہ وہ دوڑ سے دور بھاگنے لگی ہیں۔
تاہم، ’ایف بی آئی‘ کی چھان بین، اوباما کیئر کے پریمئم کے بڑھے ہوئے نرخ اور چوری ہونے والی اِی میلز کے بارے میں نئے انکشافات جنھیں ’وکی لیکز‘ کے رازداری کے خلاف وکالتی گروپ نے افشاع کیا تھا، ڈیموکریٹس کو مشکل میں ڈال دیا ہے، ایسے میں جب الیکشن کا آخری ہفتہ سر پر ہے۔
کلنٹن کے لیے خراب خبر کی ابتدا 21 اکتوبر کو ہوئی جب اوباما انتظامیہ نے معروف ہیلتھ کیئر پیکیج سے متعلق اعلان کیا، جس میں ’ہیلتھ کیئر ڈاٹ گو مارکیٹ پلیس‘ 25 فی صد کی شرح سے پریمیم کی شرح میں اضافہ لا رہا ہے۔
یہ خبر کلنٹن کے لیے دھچکے کے طور پر سامنے آئی۔ صحت کی دیکھ بھال کے اصلاحی قانون کو اوباما انتظامیہ کے لیے امتیازی نشان کی حیثیت خیال کیا جاتا ہے، جس پر دستخط کرکے صدر اوباما نے قانون کا درجہ دیا تھا اور جس پر کلنٹن فخر کرتی ہیں، اور عہدہ سنبھالنے کی صورت میں وہ اِس کا دفاع کرنے اور اِسے مزید وسعت دینے کا عہد کر چکی ہیں۔
جمعے کے روز کلنٹن کے لیے حالات اُس وقت بدتر ہوئے جب ایف بی آئی کے ڈائریکٹر، جیمز کومی نے ہزاروں اِی میلز برآمد ہونے کا اعلان کیا جن پر ممکنہ طور پر تفتیش ہوسکتی ہے، جن کا اُس دور سے تعلق ہے جب وہ امریکی وزیر خارجہ تھیں اور اُنھوں نے نجی اِی میل سرور استعمال کیا۔
ایف بی آئی ایجنٹوں کو پتا چلا ہے کہ وہ یہ اِی میل اپنی قریب ترین مشیر، ہما عابدین اور اُن کے سابق شوہر، امریکی ایوانِ نمائندگان کے سابق رُکن اینتھونی وینر کے ساتھ شیئر کرتی تھیں، جن کے خلاف الگ سے ایک تفتیش جاری ہے جس میں وینر پر الزام ہے کہ اُنھوں نے 15 برس کی ایک بچی کو نامناسب پیغامات بھیجے۔
فوری طور پر، کلنٹن ایف بی آئی کے انکشافات کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئیں، جب اُنھوں نے اس اعلان کو ’’غیر معمولی نوعیت کا حامل‘‘ اور ’’انتہائی مشکل‘‘ قرار دیا۔
ہفتے کے روز فلوریڈا میں ڈیٹن بیچ پر ایک انتخابی مہم سے خطاب کرتے ہوئے کلنٹن نے شرکا سے کہا کہ ’’یہ انتہائی عجب معاملہ ہے کہ اتنے کم ثبوت کے ساتھ ایسا عمل کیا جائے، اُس وقت جب انتخابات بالکل سر پر ہوں‘‘۔
اپنے طور پر ٹرمپ نے ایف بی آئی کے اعلان پر رائے زنی کرتے ہوئے، اسے ’’دھماکا خیز ‘‘قرار دیا ہے، جسے اُنھوں نے حالیہ دِنوں اپنی ریلیوں میں توجہ کا مرکز بنایا ہے۔
ٹرمپ نے پیر کے روز مشی گن کے شہر، گرینڈ ریپڈس میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ بڑی ہمت کی بات ہے کہ ڈائریکٹر کومی نے یہ معاملہ اٹھایا، جب کہ اُنھیں جس طرح کی مخالفت کا سامنا تھا، جب وہ اُنھیں مجرمانہ غفلت کے مقدمے سے بچانے کی کوشش کر رہے تھے‘‘۔