امریکہ کی قومی سلامتی کی مشیر سوزان رائس نے امریکہ اور چین کے درمیان تناؤ کو کم کرنے میں مدد کے لیے عسکری تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے۔
انھوں نے یہ بات منگل کو بیجنگ میں گفتگو کے دوران کہی جہاں انھوں نے اپنے تین روزہ دورے کے دوسرے روز اعلیٰ ترین چینی عہدیداروں سے ملاقاتیں کی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "امریکہ اور چین کے درمیان فوجی سطح پر تعلقات میں حالیہ برسوں میں اضافہ ہوا اور یہ مضبوط ہوئے اور یہ ایسا شعبہ ہے جس کی امریکہ قدر کرتا ہے۔"
امریکی عہدیدار نے اعتراف کیا کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان "چیلنجز" ہیں لیکن ان کے بقول ایسے واقعات سے بچنے پر کام کیا جانا چاہیئے جس سے "تعلقات میں پیچیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔"
گزشتہ ماہ پینٹاگون نے الزام عائد کیا تھا کہ چین کے لڑاکا ہوا باز نے امریکی جاسوس طیارے کی "غیرپیشہ وارانہ" اور "جارحانہ" انداز میں مزاحمت کی اور یہ امریکی جہاز کے تقریباً نو میٹر کے فاصلے پر تھے۔
چین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کا طیارہ امریکی جہاز سے مناسب فاصلے پر رہا۔ امریکی جہاز بین الاقوامی فضائی حدود میں چین کے جنوبی جزیرے ہائینان سے دو سو کلو میٹر کے فاصلے پر پرواز کر رہا تھا۔
چین نے اپنی عسکری قوت میں حالیہ برسوں میں اضافہ کیا ہے اور وہ اپنی فضائی حدود کے قریب امریکی افواج کی موجودگی پر ناخوش ہے۔ حالیہ واقعے کے بعد بیجنگ نے متنبہ کیا تھا کہ وہ اس علاقے میں نگرانی پر مامور امریکی پروازوں پر جوابی اقدامات کرتا رہے گا۔