امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کے روز سنگاپور میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹیجک سٹڈیز یا آئی آئی ایس ایس فلرٹن لیکچر میں جنوب مشرقی ایشیاء میں چینی جارحیت کو روکنے کے عزم کے ساتھ یہ کہا کہ امریکہ چین کے ساتھ مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کرتے ہوئے مستحکم تعلقات کا بھی خواہاں ہے۔
حالیہ برسوں میں تائیوان کی خود مختاری اور جنوبی بحیرہ چین میں ملکیت کے چینی دعوؤں جیسے متنازعہ مسائل کے تناظر میں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات تیزی سے خراب ہوئے ہیں۔
سنگاپور میں تقریر کرتے ہوئے آسٹن نے کہا کہ ہمارے مفادات کو جہاں خطرہ ہو گا، وہاں ہم کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ لیکن ہم تصادم نہیں چاہتے۔ میں بطور وزیر دفاع یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پیپلز لبریشن آرمی کے ساتھ رابطے کے شدید بحران کے حل سمیت چین کے ساتھ تعمیری اور مستحکم تعلقات کے قیام کے لیے میں پر عزم ہوں۔
وزیر دفاع آسٹن ،بائیڈن انتطامیہ کے پہلے وزیر ہیں جو اس علاقے کا دورہ کر رہے ہیں۔ جب سے آسٹن وزیر دفاع بنے ہیں، انہوں نے چینی اعلیٰ حکام سے براہ راست کوئی بات چیت نہیں کی، ہر چند کہ اس کی کئی بار کوشش کی گئی۔
سنگاپور کے وزیر دفاع این جینگ ہین کے ساتھ مذاکرات کے بعد دونوں ملکوں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ دونوں وزراء نے علاقائی سیکیورٹی کے مسائل اور پائیدارعالمی اصولوں کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وزراء دفاع نے سائبر سیکیورٹی، انسانی ہمدردی کی امداد اور قدرتی آفات کے موقعہ پر امداد کے شعبوں میں مزید تعاون کے امکانات پر بھی بات کی ہے۔
وزیر دفاع سنگاپور کے بعد ویت نام اور فلپائین کا بھی دورہ کریں گے۔