سنوڈن نے ہانگ کانگ میں ایک اخبار کو بتایا کہ وہ اس سابق برطانوی کالونی ہی میں رہنا چاہتے ہیں اور یہیں سے اپنے خلاف لگنے والے مجرمانہ الزامات کی عدالتی چارہ جوئی کا سامنا کریں گے
واشنگٹن —
چین کے سرکاری میڈیا نےجمعرات کے روز سی آئی اے کے ایک سابق ملازم، ایڈورڈ سنوڈن کے الزامات کو پہلے صفحے پر جگہ دی ہے، جِن میں وہ کہتے ہیں کہ حکومت ِامریکہ برسہا برس سے چین میں کمپوٹرز ہیک کرتا رہا ہے۔
سنوڈن اِن دِنوں ہانگ کانگ میں کہیں چھپے ہوئے ہیں، جہاں اُنھوں نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے نگرانی کے پروگراموں سے متعلق انتہائی خفیہ دستاویزات کے راز ظاہر کیے، جس ادارے میں وہ بحیثیتِ کانٹریکٹر کام کر چکے ہیں۔
انتیس برس کے اس شخص نے ہانگ کانگ میں ایک اخبار کو بتایا کہ وہ اس سابق برطانوی کالونی میں رہنا چاہتے ہیں اور یہیں سے وہ اپنے خلاف لگنے والے مجرمانہ الزامات کی عدالتی چارہ جوئی کا سامنا کریں گے۔
انگریزی زبان کے اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سنوڈن نے کہا کہ این ایس اے 2009ء سے ہانگ کانگ اور چین کی سرزمین پر کمپیوٹرز کی ہیکنگ کرتا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس کا ہدف پبلک حکام، کاروباری ادارے اور ‘چائینز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ‘ شامل ہیں۔
سنوڈن کے یہی دعوے چین کےکم و بیش سارے اہم اخبارات کی شہ سرخی بنے، جِن میں چینی اور انگریزی زبان کی آن لائن اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ شامل ہے، جسے کمیونسٹ پارٹی کنٹرول کرتی ہے۔
سرکاری ’چائنا ڈیلی‘ نے بھی چینی تجزیہ کاروں کے حوالے سے ایک تجزئے کو سر ورق پر نمایاں جگہ دی ہے، جس نے کہا ہے کہ سنوڈن کے انکشافات کے باعث سمند پار ممالک میں یقینی طور پر امریکہ کے بارے میں تاثر پر اثر پڑے گا، اور چین امریکہ تعلقات کے فروغ کے معاملے کا امتحان ہوگا۔
سنوڈن اِن دِنوں ہانگ کانگ میں کہیں چھپے ہوئے ہیں، جہاں اُنھوں نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے نگرانی کے پروگراموں سے متعلق انتہائی خفیہ دستاویزات کے راز ظاہر کیے، جس ادارے میں وہ بحیثیتِ کانٹریکٹر کام کر چکے ہیں۔
انتیس برس کے اس شخص نے ہانگ کانگ میں ایک اخبار کو بتایا کہ وہ اس سابق برطانوی کالونی میں رہنا چاہتے ہیں اور یہیں سے وہ اپنے خلاف لگنے والے مجرمانہ الزامات کی عدالتی چارہ جوئی کا سامنا کریں گے۔
انگریزی زبان کے اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے سنوڈن نے کہا کہ این ایس اے 2009ء سے ہانگ کانگ اور چین کی سرزمین پر کمپیوٹرز کی ہیکنگ کرتا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اِس کا ہدف پبلک حکام، کاروباری ادارے اور ‘چائینز یونیورسٹی آف ہانگ کانگ‘ شامل ہیں۔
سنوڈن کے یہی دعوے چین کےکم و بیش سارے اہم اخبارات کی شہ سرخی بنے، جِن میں چینی اور انگریزی زبان کی آن لائن اخبار ’گلوبل ٹائمز‘ شامل ہے، جسے کمیونسٹ پارٹی کنٹرول کرتی ہے۔
سرکاری ’چائنا ڈیلی‘ نے بھی چینی تجزیہ کاروں کے حوالے سے ایک تجزئے کو سر ورق پر نمایاں جگہ دی ہے، جس نے کہا ہے کہ سنوڈن کے انکشافات کے باعث سمند پار ممالک میں یقینی طور پر امریکہ کے بارے میں تاثر پر اثر پڑے گا، اور چین امریکہ تعلقات کے فروغ کے معاملے کا امتحان ہوگا۔