امریکہ کے وزیر تجارت ولبر راس نے اس اُمید کا اظہار کیا ہے کہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ کے دورہ چین کے دوران متعدد شعبوں میں مثبت پیش رفت ہو سکے گی۔
صدر ٹرمپ اگلے ماہ مشرق بعید کے ملکوں کا دورہ کرنے والے ہیں جن میں چین خاص طور پر شامل ہے۔ چین کے علاوہ وہ آسیان کے سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئےفلپائن جائیں گے اور اُس کے بعد وہ ویت نام کا دورہ کریں گے جہاں وہ ایپک سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔
امریکہ اور چین کے تعلقات میں اُس وقت سے سرد مہری پائی جاتی ہے جب صدر ٹرمپ نے چین کی تجارتی پالیسیوں کو ہدف تنقید بنایا تھا اور اس کے علاوہ چین سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے میزائل اور جوہری پروگرام کے حوالے سے شمالی کوریا پر دباؤ بڑھائے۔ اس کے لئے صدر ٹرمپ نے ’ڈو مور‘ کی اصطلاح استعمال کی تھی۔
امریکی وزیر تجارت راس نے بیجنگ میں چینی وزیر اعظم لی کیچیانگ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ اُن کے وفد کا چین میں بہت گرمجوشی سے خیر مقدم کیا گیا تھا اور اُنہیں اُمید ہے کہ اگلے ماہ صدر ٹرمپ کا دورہ چین بھی بہت کامیاب رہے گا۔
چینی وزیر اعظم لی نے راس کو بتایا کہ چین اور امریکہ کے باہمی مفادات دو طرفہ اختلافات سے کہیں زیادہ اہم ہیں اور دونوں ممالک کے تجارتی اور اقتصادی تعلقات سے امریکہ اور چین کے ساتھ ساتھ تما م دنیا کو بہت فائدہ پہنچے گا۔ اُنہوں نے کہا کہ چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پزیر ملک ہے جبکہ امریکہ سب سے بڑا ترقی یافتہ ملک ہے۔
لی نے کہا کہ اس کے علاوہ چین اور امریکہ سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں۔ یوں ہمارے مشترکہ مفادات باہمی اختلافات سے کہیں زیادہ ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق وزیر اعظم لی نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ امریکہ میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کا تحفظ کیا جائے گا اور ہائی ٹیک برآمدات پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں گی۔
وزیر اعظم لی سے ملاقات سے قبل امریکی وزیر تجارت راس نے اپنے چینی ہم منصب ژونگ سےملاقات کی جس میں چینی وزیر تجارت نے اُنہیں یقین دہانی کرائی کہ چین صدر ٹرمپ کے دورے کیلئے مثبت ماحول تیار کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائے گا کہ یہ دورہ مفید ثابت ہو۔
چینی صدر شی جن پنگ نے صدر ٹرمپ سے گزشتہ اپریل میں فلوریڈا میں ملاقات کی تھی۔ اُس کے بعد سے چین پرشمالی کوریا اور تجارت کے حوالے سے تنقید کرنے کے باوجود صدر ٹرمپ نے چینی صدر کے ساتھ ذاتی تعلق کا خاص طور پر حوالہ دیا ہے۔
اپریل میں ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں ممالک نے 100 دن کے ایک اقتصادی پلان پر اتفاق کیا تھا اور اس موقع پر چین کو گائے کے گوشت کی برآمدات بڑھانے کا بھی اعلان کیا گیا تھا۔ تاہم اُس کے بعد سے تجارتی تعلقات کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ نے چین کی طرف سے املاک دانش یعنی انٹی لیکچوئل پراپرٹی کی مبینہ چوری کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی جو صدر بننے کے بعد ٹرمپ انتظامیہ کا چین کے خلاف پہلا بڑا تجارتی اقدام تھا۔