اہم امریکی عہدوں پر تبدیلیوں کے ممکنہ اثرات

Halep'in Bustan El-Kasr mahallesindeki gösteride bir çocuk megafonla Özgür Suriye Ordusu sloganlarını atıyor.

جمعرات کے روز امریکی صدر براک اوباما نے اپنی نیشنل سیکورٹی ٹیم میں اہم تبدیلیوں کا اعلان کیا۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں ایسے وقت میں کی گئی ہیں جب افغانستان میں امریکہ کی جنگ ایک نازک مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

صدر اوباما نے کہا ہے کہ وہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر لیون پنیٹا کو اگلا وزیرِ دفاع اور فوج کے جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کو پنیٹا کی جگہ سی آئی اے کا سربراہ نامزد کر رہے ہیں۔

سینٹرفاراسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں ملٹری اور انٹیلی جنس کے تجزیہ کار اینتھونی کراڈسمین کہتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں واشنگٹن میں ایک مشکل وقت میں کی گئی ہیں۔ ’’یہ ایسا وقت ہے جب پارٹیوں کے درمیان بڑی تلخی پائی جاتی ہے، افغانستان کی جنگ کے بارے میں بحث میں تیزی آرہی ہے اور سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بجٹ کے ہر پہلو پر بحث جاری ہے۔ یہ سلسلہ کم از کم 2012 تک جاری رہے گا‘‘۔

لیون پنیٹا

پنیٹا پینٹا گان میں وزیرِ دفاع رابرٹ گیٹس کی جگہ لیں گے جن کے جون میں ریٹائر ہونے کی توقع ہے۔ پنیٹا نے سی آئی اے کے معاملات کو جس طرح چلایا ہے اس پرعام طور سے پسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے۔

ریک نیلسن امریکی بحریہ کے ریٹائرڈ پائلٹ ہیں۔ انہیں 20 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے جس میں نیشنل سیکورٹی کونسل اور انسدادِ دہشت گردی کے قومی سینٹر کا تجربہ بھی شامل ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ وزارتِ دفاع کے لیے پنیٹا کا انتخاب صحیح ہے۔ یہ وہ وقت ہے جب بجٹ میں کمی کی جار رہی ہے اورعراق اور افغانستان میں فوجوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہونے والا ہے۔ ’’وہ سی آئی اے میں بڑے اہم وقت میں گئے تھے لیکن انھوں نے وہاں کام کرنے والوں کے دل جیت لیے اور سی آئی اے کی ساکھ بہتر بنائی۔ بحیثیت ایک لیڈراورمینیجروہ واشنگٹن ڈی سی کی بیوروکریسی کے اندر کام کرنے کا فن جانتے ہیں اور انھوں نے بڑا اچھا تاثر چھوڑا ہے۔ پینٹے گان میں وہ ان مہارتوں کو مزید بہتر بنائیں گے‘‘۔

اوباما انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے دار کہتے ہیں کہ سی آئی اے اور محکمۂ دفاع کی ان تقرریوں کے ساتھ صدر موجودہ پالیسیاں جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

توقع ہے کہ جنرل پیٹریاس افغانستان میں نیٹو کے کمانڈر اور امریکی فوجوں کے سربراہ کا عہدہ اس وقت تک نہیں چھوڑیں گے جب تک کہ وہ صدر اوباما کے فوجوں کی بتدریج واپسی کے پہلے مرحلے پرعمل در آمد نہیں کر لیتے۔ یہ مرحلہ جولائی میں شروع ہو گا۔
توقع ہے کہ سی آئی اے کا ڈائریکٹر بننے سے پہلے پیٹریاس فوج سے ریٹائر ہو جائیں گے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر کی حیثیت سے پیٹریاس نے پاکستان میں بمباری کی مہم میں بھاری اضافے کی نگرانی کی ہے۔ امریکی عہدے داروں نے سرکاری طور پر کبھی پاکستان میں بغیر پائلٹ کے ڈرون ہوائی جہازوں کے استعمال کا اعتراف نہیں کیا ہے، لیکن نجی طور سے انھوں نے خبروں کے مختلف اداروں کو بتایا ہے کہ اس قسم کا پروگرام موجود ہے ۔

جنرل پیٹریاس

جنرل پیٹریاس نے اسپیشل آپریشنز کے سپاہیوں کو افغانستان میں انٹیلی جنس کی خفیہ کارروائیوں کے لیے استعمال کیا ہے۔
جان میلفلین سی آئی اے میں تین عشروں تک کام کر چکے ہیں اور ایجنسی کے سابق قائم مقام ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ پیٹریاس کا تقرر ایسے وقت میں ہوا ہے جب سی آئی اے اور پینٹے گان کے درمیان تعاون میں اضافہ ہورہا ہے۔ ’’میرا خیال ہے کہ یہ بڑا اچھا انتخا ب ہے۔ میرے خیال میں سی آئی اے کے لیے جنرل پیٹریاس بہت موزوں ثابت ہوں گے۔ ان کا پس منظر بڑا دلچسپ ہے۔ مثلاً بیشتر لوگ یہ نہیں جانتے کہ وہ پی ایچ ڈی ہیں۔ وہ سپاہی ہیں اور دانشور بھی۔ وہ سی آئی اے کے آپریشنز اور اس کے تجزیاتی کام دونوں کے لیے پوری طرح موزوں ہیں‘‘۔

صدرافغانستان میں امریکہ کے سفیرکارایکنبری کی جگہ پاکستان اور عراق میں امریکہ کے سابق سفیر ریان کروکرکو نامزد کر رہے ہیں۔ امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے ڈپٹی چیف، لیفٹیننٹ جنرل جان ایلن پیٹریاس کی جگہ امریکہ اور بین الاقوامی ملٹری فورسز کے کمانڈر ہوں گے۔
تجزیہ کار اینتھونی کہتے ہیں کہ یہ تبدیلیاں افغانستان میں ایک انتہائی اہم وقت میں آ رہی ہیں۔ ’’اس طرح امریکہ کی پوری کنٹری ٹیم کے اعلیٰ عہدے دار تبدیل ہو رہے ہیں جب کہ ہم فوجی مہم کے انتہائی اہم مرحلے میں داخل ہونے والے ہیں اور یہ بات واضح ہے کہ جنگ کے لیے امریکیوں کی حمایت میں مسلسل کمی آ رہی ہے‘‘۔ صدر اوباما کی تمام نامزدگیوں کے لیے امریکی سینیٹ کی توثیق ضروری ہو گی۔