امریکہ کے محکمہ انصاف نے دہشت گرد گروہ داعش میں شمولیت کے لیے 2014 میں شام جانے والے ایک اور امریکی شہری پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔
جس امریکی شہری کو رواں برس کے اوائل میں امریکہ کی حامی کرد افواج نے گرفتار کیا تھا، وہ اپنی آبائی ریاست ٹیکساس واپس پہنچ گیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف نے جمعرات کے روز بتایا کہ اس پر دہشت گرد تنظیم کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
وکلائے استغاثہ کے مطابق ڈیلس میں پیدا ہونے والے عمر کوزو نے عراق میں اسلحے کی تربیت لی اور بعد میں شام منتقل ہوا، جہاں انہیں ہر ماہ 125 ڈالر ملا کرتے تھے۔
اس پر الزام ہے کہ وہ داعش کے ہراول دستے کے ساتھ تھا اور جنگجوؤں کے مواصلاتی آلات کی مرمت کا کام کیا کرتا تھا۔
اس کی عمر 23 برس ہے۔ وہ چھٹا امریکی شہری یا مستقل سکونت اختیار کرنے والا ایسا فرد ہے جس پر بیرون ملک داعش کی حمایت کا الزام لگایا گیا ہے۔
شمالی ٹیکساس میں ایک وفاقی گرینڈ جیوری نے کوزو کے خلاف شام کا سفر کرنے اور داعش کو مادی معاونت فراہم کرنے کی سازش پر فرد جرم عائد کی ہے۔
مقدمے کی ابتدائی سماعت کے لیے وہ منگل کے روز شمالی ٹیکساس میں ایک مجسٹریٹ کے سامنے میں پیش ہوا۔ سزا کی صورت میں اسے 20 سال قید ہو سکتی ہے۔
ایک بیان میں قومی سلامتی کے معاون اٹارنی جنرل، جان سی ڈیمرز نے کہا ہے کہ ’’امریکہ ایسے افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لا رہا ہے جنھوں نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے یا اس دہشت گرد تنظیم کی حمایت کے لیے اپنا ملک چھوڑا‘‘۔
فرد جرم کے مطابق، اکتوبر 2014ء میں کوزو نے اپنے بھائی کے ہمراہ ہوسٹن سے ترکی کے دارالحکومت استنبول کا سفر کیا، جہاں سے دولت اسلامیہ کی افواج میں شامل ہونے کی غرض سے وہ شام پہنچا۔
بعد ازاں، کوزو نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ وہ عراق کے شہر موصل بھی گیا تھا، جہاں انہوں نے داعش سے ہتھیار چلانے کی تربیت حاصل کی۔
اس نے وفاقی تفتیشی اہل کاروں کو بتایا کہ وہاں سے اسے پھر شام بھیجا گیا، جہاں اس نے دہشت گرد گروپ اور اس کے رہنما ابو بکر البغدادی سے وفاداری کا عہد کیا۔
سال 2019ء کے اوائل میں سیرئن ڈیموکریٹک فورسز نے دولت اسلامیہ کے مضبوط ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، اور داعش کے دیگر جنگجوؤں کے ہمراہ، کوزو وہاں سے بھاگ نکلا۔ بالآخر اسے امریکی حمایت یافتہ کرد افواج (ایس ڈ ی ایف) نے پکڑ لیا۔
ایس ڈی ایف نے شام میں دولت اسلامیہ کے ہزاروں عسکریت پسندوں کو قید کر لیا تھا۔