واشنگٹن میں امریکی خانہ جنگی کی تصاویر کی نمائش

واشنگٹن میں امریکی خانہ جنگی کی تصاویر کی نمائش

امن کی اہمیت کا اندازہ جنگ کی تکالیف اور تباہی دیکھ کر بھی ہوتا ہے۔ امریکیوںٕ نے نہ صرف بیرون ملک جنگیں لڑی ہیں بلکہ اس ملک کے اندر بھی چار سال تک سول وار یا خانہ جنگی جاری رہی، جو اپریل 1861 میں ریاست جنوبی کیرولائنا سے شروع ہوئی اور اپریل 1865 میں ریاست ورجینیامیں ختم ہوئی ۔ اس جنگ میں شریک سات سو فوجیوں کی تصویریں حال ہی میں واشنگٹن کی لائبریری آف کانگریس میں نمائش کے لئے رکھی گئی ہیں ۔

خواب دیکھنے والی، جنگ کی دہشت سے انجان آنکھیں ، سیدھے سادھے سپاہیوں کی ہیں ۔ ان میں سے کوئی بھی بڑا جنرل یا عظیم فوجی نہیں بن سکا کیونکہ ان کے سینے پر جنگ کے بعد بہادری کاکوئی تمغہ نہیں سجا۔ معمولی سپاہی جن کو تاریخ امریکی خانہ جنگی کا ایک عدد سمجھ کر بھلا چکی ہے ۔

امریکہ میں چار سالہ یہ خانہ جنگی اس وقت شروع ہوئی جب کنفیڈریسی کے نام سے جانی جانے والی گیارہ جنوبی ریاستوں نے شمالی امریکی ریاستوں سے اختلافات کی وجہ سے ان سے علیحدگی کا اعلان کیا ، اختلاف کی ایک وجہ غلام رکھنے کے حق پر اختلاف تھا ۔ شمالی امریکی ریاستوں کی یونین آرمی نے جنگ تو جیت لی مگر دونوں فریقوں کا مجموعی جانی نقصان چھ لاکھ سپاہیوں سے زیادہ تھا ۔ خانہ جنگی میں مرنے والے فوجیوں میں سے سات سو کی تصاویرحال ہی میں واشنگٹن کی لائبریری آف کانگریس کو ریاست ورجینیا کے ایک تاجرٹام للیئن کوئسٹ نے تحفے میں دی ہیں ۔

ان کا کہنا ہے کہ سب سے حیرانی کی بات یہ ہے کہ جنگ میں شریک سپاہی بہت کم عمر تھے۔ وہ اتنے کم عمر لگتے ہیں کہ انہیں میدان جنگ میں جانا ہی نہیں چاہئے تھا ۔

وہ اور ان کے بیٹوں نے یہ تصاویر تقریبا پندرہ سال کے عرصے میں آن لائن فروخت ، چھوٹی چھوٹی نیلامیوں ،اور خانہ جنگی کی یادگاریں بیچنے والی دکانوں سے جمع کی ہیں ۔ زیادہ تر تصویریں یونین کے فوجیوں کی ہیں جبکہ کچھ تصویریں سیاہ فام فوجیوں کی بھی ہیں ۔

ٹام نے ایک سیاہ فام فوجی کی تصویر کے بارے میں بتایا کہ یہ ہمارے ذخیرے میں موجود سب سے مہنگی تصویر ہے ۔ اس کی قیمت 19200ڈالر ہے۔ یہ ایک سیاہ فام فوجی کی تصویر ہے اپنی بیوی اور دو بیٹیوں کے ساتھ ۔

ایک تصویرمیں ایک بچی نے اپنے باپ کی تصویر اٹھا رکھی ہے جو جنگ میں ماراگیا تھا ۔ دوسری تصویر ایک سپاہی کے بچپن کی ہے جس کے ساتھ اس کے بالوں کی ایک لٹ اور فوجی کی ماں کی ایک تحریر بھی محفوظ ہے ۔

لائبریری آف کانگریس نے ایسی سینکڑوں تصاویر اپنی ویب سائٹ پر بھی لگا ئی ہیں ، جن میں بعد میں مزید تصویریں شامل کی جائیں گی ۔ کیرل جانسن کو، جو اس لائبریری کے فوٹوگرافی کے شعبے کی انچارج ہیں ، امید ہے کہ کسی نہ کسی نا معلوم سپاہی کو کوئی نہ کوئی ضرور پہچان لے گا ۔

ان کا کہنا ہے کہ ایسے کچھ مصنف ہیں ، جوخانہ جنگی کے حوالے سے تاریخی مواد جمع کرتے اور اس پر تحقیق کر تے ہیں ، ایسے لوگ جو شاید سکالر نہ ہوں ، لیکن انہیں اس کا شوق ہے ۔ جب سے ہم نے تصویریں ویب سائٹ پر ڈالی ہیں ، بہت سے لوگوں نے ہم سے رابطے شروع کر دیئے ہیں ۔

ان تصویروں کے کاپی رائٹس کسی کے پاس نہیں ہیں۔ تصویریں جمع کرنے والے للیئن کوئسٹ کہتے ہیں کہ لوگوں کو تصویریں دیکھنے میں کوئی رکاوٹ پیش نہیں آنی چاہئے کیونکہ یہ امریکی تاریخ کا یہ وہ باب ہے ، جس کی گواہی دینے کے لئے عراق اور افغان جنگوں کی طرح چوبیس گھنٹے کے نیوز چینلز موجود نہیں تھے ، اس لئے اسے فراموش کرنا شاید زیادہ آسان ہوگا ، جو وہ نہیں چاہتے ۔