امریکہ کے کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ شمالی بحر اوقیانوس میں لاپتا ہونے والی سیاحتی آبدوز کی تلاش کے دوران 'زیرِ آب آوازوں' کے سگنلز موصول ہوئے ہیں۔
ٹائٹن نامی اس آب دوز میں پانچ افراد موجود ہیں جو بحر اوقیانوس میں غرق ہونے والے تاریخی جہاز ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کے لیے اتوار کو روانہ ہوئے تھے۔
کوسٹ گارڈ حکام کے مطابق سمندر کی گہرائی میں آب دوز کا سفر شروع ہونے کے ایک گھنٹے 45 منٹ بعد اس سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے فرسٹ ڈسٹرکٹ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ کینیڈا کے پی-3 ایئرکرافٹ نے سرچ ایریا میں زیرِ آب آوازوں کا پتایا لگایا ہے جس کے بعد آواز کے مقام پتا لگانے کے لیے ریموٹ سے آپریٹ ہونے والی گاڑی (آر او وی) یعنی زیر آب روبوٹ کو وہاں منتقل کر دیا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے اعلان سے یہ امکان پیدا ہوا ہے کہ آبدوز میں سوار افراد اب بھی زندہ ہوسکتے ہیں۔
امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق آر او وی سے آب دوز کی تلاش کے عمل کے دوران اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے لیکن سرچ آپریشن جاری ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ کا مزید کہنا ہے کہ کینیڈین ایئرکرافٹ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو امریکی نیوی کے ماہرین سے شیئر کردیا گیا تاکہ مستقبل کی تلاش کے منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آبدوز میں 96 گھنٹے کے لیے کافی آکسیجن موجود ہے اور یہ اتنے عرصے کے لیے پانی کے اندر رہ سکتی ہے۔
ؒخبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ کے کیپٹن جیمی فریڈرک نے منگل کی دوپہر کہا تھا کہ ابتدائی رپورٹ کی بنیاد پر یہ کہہ سکتے ہیں کہ سب میرین میں لگ بھگ 40 گھنٹے کی آکسیجن باقی ہو سکتی ہے۔
امریکی بحریہ نے کہا تھا دنیا بھر سے امدادی سامان پہنچ رہا ہے جس میں انتہائی گہرائی سے بھاری اشیا اٹھانے کے لیے خصوصی ونچ سسٹم اور دیگر سامان اور اہلکار شامل ہیں۔
پینٹاگان نے کہا تھا کہ وہ تیسرا سی 130 طیارہ اور تین سی 17 ایس تعینات کر رہا ہے جب کہ فرانس کے اوشیئنوگرافک انسٹی ٹیوٹ نے اعلان کیا تھا کہ گہرے سمندر میں کام کرنے والا روبوٹ اور اس کے ماہرین اس مقام پر بدھ کو پہنچ جائیں گے۔
آب دوز میں کون سوار ہے؟
امریکی کوسٹ گارڈ کے مطابق سطح سمندر اور زیرِ آب چلنے والی اس بحری آب دوز میں ایک پائلٹ اور چار ’مشن اسپیشلسٹ‘ سوار تھے۔
مشن اسپیشلسٹ ان افراد کو کہا جاتا ہے جو زیرِ سمندر سفر کے لیے اوشیئن گیٹس کمپنی کو رقم ادا کرتے ہیں۔ اس رقم کے عوض انہیں پانچ افراد کی گنجائش والی اس آب دوز یا سبمرسیبل کے اندر سمندر کی گہرائی کا سفر کرایا جاتا ہے۔
سال 2021 میں ابتدائی طور پر اس کا سفر کرنے والے گروپ نے فی کس ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر رقم ادا کی تھی۔ تاہم 2023 میں سفر کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر فی کس وصول کیے گئے۔
SEE ALSO: 'ممکن ہے ٹائٹن ، ٹائیٹینک کے ملبے میں الجھ گئی ہو'اس آب دوز میں ایک برطانوی بزنس مین ہیمش ہارڈنگ سوار ہیں جو دبئی میں مقیم ہیں۔ ان کی کمپنی ’ایکشن ایوی ایشن‘ کے مطابق وہ سمندر کی گہرائی میں طویل ترین سفر کے تین عالمی ریکارڈ بنا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ 2022 میں خلائی سفر بھی کرچکے ہیں۔
اس آب دوز میں دو پاکستانی شہزاد داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان سوار ہیں۔ ان کا تعلق پاکستان کے نمایاں کاروباری گروپ 'داؤد ہرکولیس کارپوریشن' سے ہے۔
شہزاد داؤد کے خاندان کی زراعت، صنعت اور صحت کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری ہے۔ شہزادہ داؤد ایک تحقیقی ادارے کے بورڈ آف ٹرسٹی میں بھی شامل ہیں۔
خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ان تین افراد کے علاوہ اوشیئن گیٹ کمپنی کے بانی اور سی ای او اسٹاکٹن رش اور فرانسیسی مہم جو پال ہینری نارجیولیٹ کی بھی اس آب دوز میں موجود ہونے کی اطلاعات ہیں۔ تاہم حکام نے ابھی تک کسی مسافر کی شناخت کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔