امریکی کانگریس میں ڈیمو کریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے مذاکرات کاروں نے کرونا وائرس کے باعث شہریوں کو درپیش معاشی مشکلات کے ازالے کے لیے 900 ارب ڈالر سے زائد کے ریلیف پیکج بل پر اتفاق کر لیا ہے جسے چھوٹے کاروباروں اور غریب طبقات کی مدد اور ویکسین کی ترسیل پر خرچ کیا جائے گا۔
ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں یہ بل پیر کو رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
بل کے تحت بے روزگار افراد کو عارضی طور پر ہفتہ وار 300 ڈالر جب کہ بیشتر امریکیوں کو براہ راست 600 ڈالر کی امداد دی جائے گی۔
بل میں کرونا کے باعث نقصان اُٹھانے والے چھوٹے تاجروں، اسکولوں، طبی عملے اور کرائے پر رہائش پذیر افراد کی مالی مدد پر اتفاق کیا گیا ہے۔
مذکورہ ریلیف پیکج پر کئی ماہ سے ری پبلکن اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے اراکین کے مابین مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن بھی یہ چاہتے تھے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ امریکیوں کی جلد از جلد مالی مدد کی جائے تاکہ اس سے معیشت کی بحالی میں بھی مدد ملے سکے۔
خیال رہے کہ ڈیمو کریٹک پارٹی کی یہ خواہش تھی کہ لگ بھگ دو ہزار ارب ڈالر کے ریلیف پیکج کی منظوری دی جائے۔
امریکی کانگریس کے اراکین کو آگاہ کیا گیا ہے کہ پیر کو اس بل کی منظوری کے لیے ووٹنگ ہو گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے سینیٹ میں ری پبلکن اکثریتی رہنما مچ مکونل نے کہا کہ یہ امریکی عوام کے لیے ایک اور بڑا ریلیف پیکج ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس ریلیف بل سے اُن امریکیوں کی مدد کی جائے گی جو طویل عرصے سے اس کے منتظر تھے۔
900 ارب ڈالر کے کووڈ 19 ریلیف پیکج کو حکومت کی جانب سے مختص کیے گئے 1400 ارب ڈالر میں شامل کیا جائے گا جسے حکومت ٹیکسز میں چھوٹ، تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور حکومتی اداروں کی فنڈنگ کی مد میں خرچ کر رہی ہے۔
سرکاری سطح پر مختص کی گئی اس رقم کے ذریعے آئندہ سال ستمبر تک حکومتی ایجنسیز کو چلانے کے لیے فنڈز مہیا کیے جائیں گے۔
ریلیف بل پر اتفاق کے لیے حالیہ دنوں میں مذاکرات میں تیزی آئی تھی اور وبا کے پھیلاؤ کے باعث کرسمس سے قبل اس پیکج کی منظوری کے لیے سیاست دانوں پر دباؤ بڑھ رہا تھا۔
بل میں 25 ارب ڈالر کی رقم اُن کرایہ داروں کے لیے مختص کی گئی جو معاشی مشکلات کے باعث کرایہ ادا کرنے سے قاصر ہیں۔
بیاسی ارب ڈالر کی رقم، اسکولز، کالجز، یونیورسٹی جبکہ 10 ارب ڈالر چائلد کیئر کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کا کہنا ہے کہ وہ اور اُن کے ساتھی اس سے زیادہ رقم کا ریلیف پیکج چاہتے تھے تاہم یہ ایک پہلا قدم ہے۔
امریکہ دنیا میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اور پیر تک جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق اس موذی مرض کے ایک کروڑ اور 76 لاکھ کیس سامنے آ چکے ہیں جب کہ تین لاکھ 16 ہزار امریکی ہلاک ہو چکے ہیں۔