الہان عمر کے بعد حجاب سے متعلق ایوان کے قوائد میں تبدیلی لازم

الہان عمر امریکی کانگریس کے ضابطوں میں تبدیلی کی خواہاں ہیں۔ عمر پہلی مسلمان خاتون اور اُن دو قانون سازوں میں شامل ہیں جو امریکی کانگریس کی رُکن منتخب ہوئی ہیں۔ وہ سر پر دوپٹہ لیتی ہیں۔

لیکن، امریکی ایوانِ نمائندگان میں مذہبی نوعیت کے حجاب اوڑھنے پر منع ہے۔ 116ویں کانگریس مختلف النوع ہے۔ ڈیموکریٹس کی جانب سے اس قانون ساز ادارے کا آج سے کنٹرول سنبھالنے کے بعد، اُنھیں اس حقیقت سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے قوانین کو تبدیل کرنا پڑے گا۔

حجاب سے متعلق قانون 181 برس قبل منظور ہوا تھا، جس کی پابندی کا مطلب یہ ہوگا کہ الہام عمر سر پر دوپٹہ نہیں لے سکتیں۔ اُس وقت ایوانِ نمائندگان ایک یکسر مختلف جگہ تھی۔ نمائندے کی حیثیت سے خواتین اور اقلیتوں کو خدمات انجام دینے کا موقع نہیں ملتا تھا۔

جب قانون سازوں نے فیصلہ کیا کہ ’’ایوان کے اجلاس کے دوران، ہر رکن کوئی اضافی لباس نہیں پہنے گا‘‘۔ اُس سے اُن کی مراد روایتی ہیٹ تھی، جسے پہننا انیسویں صدی عیسوی میں عام رواج تھا۔ اس قانون کا مقصد مذہبی اقلیتوں کے خلاف کوئی امتیاز برتنا نہیں تھا۔

باوجود اِس کے، اُس وقت اِس قانون کے نتیجے میں ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔ کچھ ارکان نے یہ استدلال پیش کی کہ ہیٹ برطانوی پارلیمان کی ایک لازم روایت ہے؛ جب کہ اس کا نہ پہننا شہنشاہیت سے آزادی کی علامت ہونا چاہیئے۔

دیگر ارکان زیادہ عملی نکتہ نظر کے حامل تھے۔ اُنھوں نے یہ سوال کیا کہ وہ ہیٹس کو کہاں چھوڑ کر ایوان میں داخل ہوں گے۔

لیکن، اس قانون پر عمل درآمد اور مناسب ضابطہٴ کار اپنانے کی پابندی تب سے جاری ہے۔

ہیٹس اُن چند چیزوں میں شامل ہیں جن کے ایوان میں پہننے پر پابندی ہے۔ ایوان نمائندگان کے ضابطوں کے مطابق، ایوان کے اندر سگریٹ، کھانا، مشروب اور سیل فون لانےپر ممانعت ہے۔

الہان عبداللہی عمر، صومالی نژاد ہیں، جو 2018ء میں منیسوٹا سے ڈیموکریٹ پارٹی کی رکن منتخب ہوئی ہیں۔

سینیٹ کے مقابلے میں ایوان نمائندگان کے ارکان میں ایک فرق یہ ضرور ہے کہ اُنھیں ہمیشہ ہی ایوان میں اپنے بچے لانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

ایسا نہیں ہے کہ الہان عمر پہلی خاتون ہیں جنھوں نے سر پر دوپٹہ لینے کی پابندی کو چیلنج کیا ہے۔

سال 2010ء میں ڈیموکریٹ پارٹی کی ہی ایک اور خاتون رکن، فریڈریکا ولسن نے، جن کا تعلق فلوریڈا سے ہے، اُس وقت کے ایوان کے اسپیکر جان بینر سے اس قانون کو صرف نظر کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ ولسن رنگین اور مختلف قسم کے ہیٹ پہننے کے لیے مشہور رہی ہیں۔ اُنھوں نے روزنامہ ’میامی ہیرالڈ‘ سے کہا تھا کہ یہ اصول جنسی تعصب پر مبنی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ ’’اس ضابطے کا تعلق اُس دور سے ہے جب مرد ہیٹ پہنا کرتے تھے، اور ہمیں پتا ہے کہ اب مرد چاردیواری کے اندر ہیٹ نہیں پہنتے، جب کہ خواتین گھروں کے اندر ہیٹ پہنتی ہیں‘‘۔

برعکس اس کے، ایوان کے اندر سر پر کوئی لباس پہننا احتجاج کی ایک علامت رہی ہے۔ سال 2012ء میں، الی نوائے سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ پارٹی کے نمائندے، بوبی رش کو ’ہُڈ‘ والی ’سویٹ شرٹ‘ پہننے پر محافظوں کی مدد سے ایوان سے باہر نکال دیا گیا تھا۔

ایک ٹوئیٹ میں، صومالی نژاد الہان عمر نے اعلان کیا ہے کہ وہ یہ پابندی اٹھانے کی کوشش کریں گی۔ اُنھوں نے لکھا ہے کہ ’’میرے سر پر حجاب کوئی اور نہیں میں خود ہی اوڑھتی ہوں‘‘۔