امریکی کانگریس نے 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں کے معاملے پر سعودی عرب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اجازت سے متعلق بِل پر صدر براک اوباما کا ویٹو مسترد کر دیا ہے۔
بدھ کے روز ایوانِ نمائندگان کے دونوں ایوانوں نے واضح اکثریت سے پہلی بار صدر اوباما کے کسی ویٹو کو مسترد کیا ہے۔
سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے اقلیتی قائد، نیواڈا سے تعلق رکھنے والے ہیری ریڈ وہ واحد سینیٹر تھے جنھوں نے صدر کا ساتھ دیا۔ ایوانِ نمائندگان میں ویٹو کے خلاف 348 جب کہ حق میں 77 ووٹ پڑے۔
اسے 11 ستمبر 2001ء کے دہشت گرد حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے ایک اہم فتح قرار دیا جا رہا ہے۔ اب تک، امریکی عدالتوں میں انصاف حاصل کرنے کی اُن کی کوششیں ناکام ہوتی رہی ہیں، جس کا سبب سعودی عرب کو حاصل قانونی استثنیٰ ہے۔
’دہشت گردی کے سرپرستوں سے انصاف کے حصول کا بِل‘ نامی اِس قانون سازی کے تحت اُن بیرونی کرداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی اجازت دی گئی ہے جو امریکی سرزمین پر دہشت گرد حملوں کی سرپرستی میں ملوث خیال کیے گئے۔ حالانکہ بِل میں کسی ملک کا نام نہیں لیا گیا، لیکن اِسے عام طور پر سعودی عرب خیال کیا گیا، جسے 11/9 کی دہشت گردی کے منصوبہ سازوں کی اعانت کی صورت میں کسی قسم کا حصہ لینے کا قصور وار گردانا گیا، جنھوں نے ممکنہ طور پر بادشاہت سے کسی طرح کی کوئی مدد حاصل کی۔
کنیٹی کٹ سے تعلق رکھنےوالے ڈیموکریٹ پارٹی کے سینیٹر، رچرڈ بلومن تھل کے الفاظ میں، ’’یہ لواحقین کبھی اپنے پیاروں سے تو نہیں مل پائیں گے، لیکن اُنھیں ایک دِن عدالت سے انصاف کے حصول کا حق ضرور حاصل ہو گیا ہے‘‘۔
ٹیکساس سے ری پبلیکن پارٹی کےایوانِ نمائندگان کے رُکن، جان کورنکس نے کہا ہے کہ ’’دہشت گردی کے متاثرین کے لیے یہ بات امریکی مفاد کی ہے کہ اُنھیں اپنی عدالتوں سے قانونی پاسداری کا حق میسر آ سکے‘‘۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنیسٹ کے الفاظ میں ’’کسی دوسرے ملک کے مقابلے میں، ریاستہائے متحدہ امریکہ دنیا بھر کے بہت سے ملکوں میں موجود ہے۔ اس لیے، اقتدار اعلیٰ کی نوعیت کا استثنیٰ متاثر ہونے کے نتیجے میں کسی دوسرے ملک کی بنسبت امریکہ کو زیادہ خدشات لاحق ہوسکتے ہیں‘‘۔
اِسی طرح سے، جب سینیٹ میں ووٹ کی تیاری جاری تھی، ’سی آئی اے‘ کے سربراہ، جان برینن نے ایک بیان میں خبردار کیا تھا کہ ’’اِس سے امریکہ کی قومی سلامتی کو شدید نتائج کا سامنا ہو سکتا ہے‘‘۔
بتایا جاتا ہے کہ سعودی حکام نے امریکی قانون سازوں کو بتایا دیا تھا کہ ایسے اقدام کے نتیجے میں بادشاہت مجبور ہوگی کہ وہ امریکہ میں موجود 750 ارب ڈالر مالیت کی خزانے کی زر ضمانت اور دیگر اثاثہ جات منجمد کرے اس سے پہلے کہ امریکی عدالتیں اِنھیں ضبط کرے۔ کچھ معیشت دان شک کا اظہار کر رہے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ ایسی صورت میں ملکی معیشت کو مشکلات درپیش ہوں گی۔
گیارہ ستمبر کے دہشت گرد حملوں میں ملوث 19 ہائی جیکروں میں سے 15 سعودی شہری تھے۔ تاہم، سعودی عرب ایک عرصے سے اِن حملوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتا آیا ہے، جس دلیل کو سابق وفاقی وکیل استغاثہ، بلومن تھل نے قائل کرنے کی اہلیت سے عاری قرار دیا ہے۔