’دریرو‘ وہ علاقہ ہے جہاں پچھلے دو برس کے دوران کم از کم چار تبتیوں نے خود سوزی کی تھی۔ تاہم، چین کبھی بھی اِس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ ملک میں خودسوزی کا کوئی واقعہ ہوا ہے۔
واشنگٹن —
امریکی کانگریس کی چین سے متعلق منتظمہ کمیشن نے کہا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا کی طرف سےکَم توجہ کے باوجود، حکومتِ چین تبت کے خودمختار خطے میں ہونے والی حالیہ بے چینی کے حالات کو بہت ہی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
اِس ہفتے جاری ہونے والی اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس طریقے سے چین کی افواج نے’ دریرو‘ کاؤنٹی میں کیے گئے اقدام پر، جسے چینی زبان میں ’بِرو ‘ کہا جاتا ہے، اِس خواہش کا اظہار ہوتا ہے کہ یہ واقعات ابلاغ کی نظروں سے اوجھل رہیں۔
اسٹیو مارشل اِس کمیشن کے ایک سینئر مشیر اور ’قیدیوں کے ڈیٹا بیس پروگرام‘ کے سربراہ ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ چینی حکام ’دریرو‘ اور اُس سے ملحقہ دو مزید کانؤنٹیز ’سوگ‘ اور ’دراچن‘ کو ’بے چینی کے نمایاں مقامات‘ خیال کرتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ احتجاج چینی حکام کو مارچ 2008ء میں ’لہاسا‘ میں ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کرتا ہے، جس میں تبتیوں نے ’ہان‘ نسل کے چینی افراد اور اُن کی ملکیت پر حملے کیے تھے۔
’دریرو‘ وہ علاقہ ہے جہاں پچھلے دو برس کے دوران کم از کم چار تبتیوں نے خود سوزی کی تھی۔ تاہم، چین کبھی بھی اِس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ ملک میں خودسوزی کا کوئی واقعہ ہوا ہے۔
مارشل کا کہنا ہے کہ خود سوزی کو ماننے سے انکار ہی خود اِس بات کی گواہی ہے کہ حکومتِ چین صورتِ حال کے حساس ہونے سے بخوبی آگاہ ہے۔
اگست میں، حکومت نے خودمختار تبتی علاقے میں ’دریرو‘ کی کاؤنٹی میں حب الوطنی کے جذبات کو فروغ دینے کی ایک خصوصی مہم کا آغاز کیا۔ اِس مہم کے دوسرے ہی ماہ، دیہاتیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے گھروں پر چین کے قومی پرچم لہرائیں۔ لیکن، کم از کم دو دیہاتوں میں مبینہ طور پر لوگوں نے یہ پرچم نہر میں بہا دیے تھے۔
تب سے، پولیس کی طرف سے احتجاج، گرفتاریوں اور گولیاں چلنے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔
اِس ہفتے جاری ہونے والی اِس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جس طریقے سے چین کی افواج نے’ دریرو‘ کاؤنٹی میں کیے گئے اقدام پر، جسے چینی زبان میں ’بِرو ‘ کہا جاتا ہے، اِس خواہش کا اظہار ہوتا ہے کہ یہ واقعات ابلاغ کی نظروں سے اوجھل رہیں۔
اسٹیو مارشل اِس کمیشن کے ایک سینئر مشیر اور ’قیدیوں کے ڈیٹا بیس پروگرام‘ کے سربراہ ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ چینی حکام ’دریرو‘ اور اُس سے ملحقہ دو مزید کانؤنٹیز ’سوگ‘ اور ’دراچن‘ کو ’بے چینی کے نمایاں مقامات‘ خیال کرتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ احتجاج چینی حکام کو مارچ 2008ء میں ’لہاسا‘ میں ہونے والے مظاہروں کی یاد تازہ کرتا ہے، جس میں تبتیوں نے ’ہان‘ نسل کے چینی افراد اور اُن کی ملکیت پر حملے کیے تھے۔
’دریرو‘ وہ علاقہ ہے جہاں پچھلے دو برس کے دوران کم از کم چار تبتیوں نے خود سوزی کی تھی۔ تاہم، چین کبھی بھی اِس بات کو تسلیم نہیں کرتا کہ ملک میں خودسوزی کا کوئی واقعہ ہوا ہے۔
مارشل کا کہنا ہے کہ خود سوزی کو ماننے سے انکار ہی خود اِس بات کی گواہی ہے کہ حکومتِ چین صورتِ حال کے حساس ہونے سے بخوبی آگاہ ہے۔
اگست میں، حکومت نے خودمختار تبتی علاقے میں ’دریرو‘ کی کاؤنٹی میں حب الوطنی کے جذبات کو فروغ دینے کی ایک خصوصی مہم کا آغاز کیا۔ اِس مہم کے دوسرے ہی ماہ، دیہاتیوں کو حکم دیا گیا کہ وہ اپنے گھروں پر چین کے قومی پرچم لہرائیں۔ لیکن، کم از کم دو دیہاتوں میں مبینہ طور پر لوگوں نے یہ پرچم نہر میں بہا دیے تھے۔
تب سے، پولیس کی طرف سے احتجاج، گرفتاریوں اور گولیاں چلنے کی خبریں موصول ہوتی رہتی ہیں۔