عالمی سطح پر انسداد بدعنوانی پر نظر رکھنے والے ایک ادارے نے بتایا ہے کہ انسداد بدعنوانی کی کوشش کرنے والے ممالک کی فہرست میں امریکہ کی چار درجے تنزلی ہوئی ہے اور پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ یہ امریکہ کرپشن کے خلاف کام کرنے والے پہلے 20 ملکوں میں شامل نہیں رہا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل میں امریکہ کی قائم مقام نمائندہ زیو ریٹر نے سال 2018 کے لیے کرپشن پرسیپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں چار درجے تنزلی کو ’ریڈ فلیگ‘ کا نام دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ درجہ بندی ایسے وقت میں آئی ہے جب امریکہ کے ’چیک اینڈ بیلنس‘ کے نظام کو خطرات اور طاقت کے اعلیٰ ترین سطح پر اخلاقی معیارات کو شکست و ریخت کا سامنا ہے۔
مز ریٹا کے بقول اگر یہ رجحان جاری رہا تو اس سے ایک ایسے ملک میں بدعنوانی کے گھمبیر مسئلے کی نشاندہی ہو گی جس نے اس مسئلے پر دنیا بھر کی رہنمائی کی ہے۔
بدعنوانی سے متعلق سروے کے بعد 2018 کی فہرست میں اس برائی کے خلاف کوششوں کے اعتبار سے ڈنمارک اور نیوزی لینڈ سب سے اوپر ہیں جبکہ صومالیہ، شام اور جنوبی سوڈان اس فہرست میں سب سے نیچے ہیں۔
پاکستان بدعنوانی اور رشوت ستانی کے عالمی اسکیل پر 175 ملکوں میں 117 درجے پر ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1995 سے 2018 تک پاکستان کی ریٹنگ اوسطاً 109 رہی ہے۔ جب کہ ملک میں سب سے زیادہ کرپشن 2005 میں میں ریکارڈ کی گئی تھی اور پاکستان کے پوائنٹس 144 تھے ۔
پاکستان کی تاریخ میں سب سے کم کرپشن 1995 میں ریکارڈ ہوئی جو ٹرانسپیرنسی اسکیل پر 39 پوائنٹس تھی۔