امریکہ: ٹک ٹاک پر پابندی کو عارضی طور پر روکنے کی درخواست مسترد

Tik Tok

  • ٹک ٹاک نے درخواست میں کہا تھا کہ قانون کو عارضی طور پر روکا جائے جس کے تحت ٹک ٹاک کو پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
  • درخواست میں کہا گیا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ کے سامنے اپنا کیس پیش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔
  • امریکی محکمۂ انصاف کا مؤقف ہے کہ ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر چین کا مسلسل کنٹرول قومی سلامتی کے لیے ایک مسلسل خطرہ ہے۔

امریکی عدالت نے ٹک ٹاک کی جانب سے دائر کردہ ایک ہنگامی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ اس قانون کو عارضی طور پر روکا جائے جس کے تحت 19 جنوری تک چینی کمپنی بائٹ ڈانس کو خود کو ٹک ٹاک سے الگ کرنا ضروری ہے یا پھر اس ایپ کو پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ٹک ٹاک اور بائٹ ڈانس نے پیر کو امریکی کورٹ آف اپیلز فار ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں ایک ہنگامی درخواست دائر کی تھی۔

اس درخواست میں کہا گیا تھا کہ امریکی سپریم کورٹ کے سامنے اپنا کیس پیش کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔

تاہم جمعے کو عدالت کی جانب سے دیے گئے فیصلے کے بعد اب ٹک ٹاک کو زیرِ التوا پابندی کو روکنے کی کوشش میں امریکی سپریم کورٹ سے جلدی رجوع کرنا ہو گا۔

SEE ALSO: نوجوانوں کے لیے نقصان دہ، ٹک ٹاک پر 13 امریکی ریاستوں نے مقدمہ دائر کر دیا

ان کمپنیوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر عدالت نے کارروائی نہ کی تو اس قانون کی وجہ سے 17 کروڑ سے زیادہ ماہانہ امریکی صارفین کے لیے ٹک ٹاک بند ہو جائے گی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ درخواست گزاروں نے ایسے کسی کیس کی نشاندہی نہیں کی جس میں سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست کے دوران کسی قانون کو نافذ ہونے سے روکا گیا ہو۔

ٹک ٹاک نے فوری طور پر اس پر کوئی ردِعمل نہیں دیا ہے۔

اس قانون کے تحت 19 جنوری تک اگر بائٹ ڈانس خود کو الگ نہیں کرتی تو ٹک ٹاک پر پابندی لگ جائے گی۔

یہ قانون امریکی حکومت کو یہ وسیع اختیار بھی دیتا ہے کہ وہ ان دیگر غیر ملکی ایپس پر بھی پابندی لگا سکتی ہے جو امریکیوں کے ڈیٹا کلیکشن سے متعلق تشویش پیدا کریں۔

SEE ALSO: ٹک ٹاک کو ’بلیک آؤٹ چیلنج‘ میں 10 سالہ بچی کی موت پر مقدمےکا سامنا کرنا ہوگا: امریکی عدالت

امریکی محکمۂ انصاف کا مؤقف ہے کہ ٹک ٹاک ایپلی کیشن پر چین کا مسلسل کنٹرول قومی سلامتی کے لیے ایک مسلسل خطرہ ہے۔

ٹک ٹاک کا کہنا ہے کہ محکمۂ انصاف نے ایپ کے چین کے ساتھ تعلقات کو غلط بیان کیا ہے۔

اُس کا مؤقف ہے کہ اس کے مواد کی سفارش کرنے والا انجن اور صارفین کا ڈیٹا امریکہ میں اوریکل کمپنی کی جانب سے چلائے جانے والے کلاؤڈ سرورز پر موجود ہے جب کہ امریکی صارفین سے متعلق کانٹینٹ ماڈریشن کے فیصلے امریکہ میں ہی لیے جاتے ہیں۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹر' سے لی گئی ہیں۔