امریکہ اور کیوبا دوطرفہ تجارتی پروازیں بحال کرنے کے سمجھوتے کے قریب پہنچ گئے ہیں اور یوں سرد جنگ کے دو حریفوں کے مابین تقریباً پچاس سال بعد فضائی سروس شروع ہو سکے گی۔
دونوں ملکوں کے حکام پیر سے واشنگٹن میں حتمی سمجھوتے کی جزیات طے کرنے سے متعلق بات چیت کرتے آ رہے ہیں۔ اس سمجھوتے کی تفصیلات پر کئی ماہ سے کام جاری تھا۔
کیوبا کی وزارت خارجہ میں شمالی امریکی امور کی ڈائریکٹر جوزفینا وڈال نے صحافیوں کو بتایا کہ طرفین نے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط سے متعلق کام میں پیش رفت کی ہے اس کا باقاعدہ اعلان بھی جلد کر دیا جائے گا۔
امریکہ محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ حکام ابھی تک اس بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔
امریکن ایئرلائنز، ڈیلٹا، یونائیٹڈ اور جیٹ بلیو سمیت متعدد امریکی فضائی کمپنیاں کیوبا کے لیے باقاعدہ پروازیں چلانے میں دلچسپی ظاہر کر چکی ہیں۔
اس سمجھوتے سے تقریباً ایک سال قبل ہی امریکی صدر براک اوباما اور کیوبا کے صدر راؤل کاسترو نے دونوں ملکوں کے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یہ تعلقات کیوبا کے کمیونسٹ رہنما فیدال کاسترو کی طرف سے دیرینہ آمر کو 1959ء میں حکومت سے بے دخل کیے جانےکے بعد خراب ہو گئے تھے۔
صدر اوباما نے رواں سال ستمبر میں کیوبا کے لیے سفری پابندیوں میں نرمی کا اعلان کیا تھا لیکن تجارتی پابندیوں کے تحت عام سیاحت پر قدغن ابھی تک موجود ہے جو کہ صرف کانگریس کی منظوری سے ہی ختم ہو سکتی ہے۔
گزشتہ ہفتے یاہو نیوز سے بات کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا تھا کہ وہ اپنے دور حکومت کے آخری سال یعنی آئندہ برس کیوبا کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔
لیکن ان کے بقول یہ دورہ اسی صورت میں ہوگا اگر ان کی وہاں ملک میں سیاسی حزب مخالف سے ملاقات ہو سکے۔