ترکی کے جانب سے روس سے ایس 400میزائل دفاعی نظام کی رسد وصول کرنے کے بعد، امریکہ نے سرکاری طور پر مطلع کیا ہے کہ ایف 35 اسٹیلتھ لڑاکا جیٹ طیارے کے خریداروں کی فہرست میں سے ترکی کا نام نکال دیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’بدقسمتی سے ترکی کی جانب سے روسی ایس 400 فضائی دفاع کا نظام خریدنے کے فیصلے کے بعد ایف 35 کے ساتھ اس کا تعلق ناممکن بن گیا ہے‘‘۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ایف 35 اور روسی انٹیلی جنس اکٹھی کرنے کے پلیٹ فارم ایکساتھ نہیں چل سکتے، چونکہ اس کی جدید تیکنالوجی کے بارے میں معلومات عام ہوجائی گی‘‘۔
امریکی حکام سمجھتے ہیں کہ نیٹو کے اتحادی، ترکی کی جانب سے جدید روسی ریڈار تیکنالوجی خریدنے کے بعد اتحاد کے فوجی نظاموں کی رازداری متاثر ہوگی۔ ممکنہ طور پر ایس 400 سے ترکی میں موجود نیٹو کے جیٹ طیاروں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، جن میں امریکی ساختہ ایف 35 بھی شامل ہیں، جو نیٹو کا نیا اسٹیلتھ فائٹر جیٹ طیارہ ہے۔
منگل کے روز صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نامزد وزیر دفاع نے ایس 400 قبول کرنے پر ترکی کی مذمت کی، جس کے پرزہ جات گذشتہ ہفتے ترکی پہنچے۔ انھوں نے اسے ’’غلط‘‘ اور ’’مایوس کن‘‘ قرار دیا۔
مارک ایسپر نے قانون سازوں کو بتایا کہ ٹیلی فون کال کے دوران انھوں نے ترکی کے اپنے ہم منصب ہلوسی اکار کو بتایا کہ ’’یا تو آپ ایس 400 رکھ سکتے ہیں، یا ایف 35۔ آپ دونوں نہیں رکھ سکتے‘‘۔
ایک روسی ٹرانسپورٹ جیٹ گذشتہ جمعے کو انقرہ سے باہر واقع فضائی اڈے پر اترا، جس میں 2.2 ارب ڈالر کے ابتدائی پرزہ جات کی رسد ترکی کے حوالے کی گئی۔