صدر براک اوباما نے امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام کا کھویا ہوا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
امریکہ کے صدر براک اوباما نے کاروبارِ حکومت بحال کرنے اور قرض کی حد میں اضافے سے متعلق کانگریس کے منظور شدہ بل پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد اس کو قانون کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے۔
صدر اوباما نے جمعرات کو علی الصبح اس بل پر دستخط کیے۔
ایوانِ نمائندگان کے اراکین نے بدھ کو دیر گئے ہونے والی رائے شماری میں 144 کے مقابلے میں 285 ووٹوں سے اس منصوبے کی منظوری دی، جب کہ اس سے قبل سینیٹ 18 کے مقابلے میں 81 ووٹوں سے اس کو منظور کر چکی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے بجٹ آفس نے کہا کہ وفاقی ملازمین جمعرات کی صبح سے دوبارہ کام پر جانے کی تیاری کریں۔
مسٹر اوباما نے امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام کا کھویا ہوا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
سینیٹ میں اکثریتی رہنما ہیری ریڈ، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں، اور اُن کے ساتھی ریپبلکن رکن مِچ میکونل نے متعلقہ بل بدھ کو تیار کیا تھا۔
اس بل کے تحت حکومت کم از کم 15 جنوری تک تمام سرگرمیاں جاری رکھ سکے گی جب کہ قرض کی حد میں بھی اتنا اضافہ ہو گیا ہے کہ کم از کم 7 فروری تک نادہندہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ اس عرصے کے دوران قانون ساز اخراجات میں کمی پر اتفاق رائے کی کوشش کریں گے۔
شٹ ڈاؤن کے باعث وفاقی حکومت کے لگ بھگ 22 لاکھ ملازمین میں سے آٹھ لاکھ بغیر تنخواہ کے گھروں میں بیٹھے ہوئے تھے۔
ریڈ نے حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن اور ممکنہ نادہندگی کے تناظر میں تذبذب کو خود تیار کردہ بحران قرار دیا جس کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا۔
اگر قرض کی حد میں اضافہ نا کیا جاتا تو امریکہ کو ادائیگیوں کے لیے رقم ادھار لینے کا اختیار نا رہتا۔
حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کا آغاز یکم اکتوبر کو ہوا تھا جب سینیٹ نے صدر اوباما کے صحت عامہ سے متعلق قانون کے لیے رقم کی عدم دستیابی یا اس میں تاخیر کے بارے میں ایوانِ نمائندگان کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔
صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس قانون میں کسی تبدیلی پر اُس وقت تک گفت و شنید نہیں کریں گے جب تک کاروبارِ حکومت بحال نہیں ہو جاتا۔
ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر جان بینر نے کہا کہ ایوان میں موجود ریپبلکنز نے ’اوباماکیئر‘ کے نام سے منسوب قانون پر بات چیت کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ بینر کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت صحت عامہ کے قانون میں اس کی نظر میں سقم کی نشاندہی کے علاوہ اس سے متعلق قانون سازوں کی نگرانی کے عمل کی کوششیں جاری رکھے گی۔
صدر اوباما نے جمعرات کو علی الصبح اس بل پر دستخط کیے۔
ایوانِ نمائندگان کے اراکین نے بدھ کو دیر گئے ہونے والی رائے شماری میں 144 کے مقابلے میں 285 ووٹوں سے اس منصوبے کی منظوری دی، جب کہ اس سے قبل سینیٹ 18 کے مقابلے میں 81 ووٹوں سے اس کو منظور کر چکی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے بجٹ آفس نے کہا کہ وفاقی ملازمین جمعرات کی صبح سے دوبارہ کام پر جانے کی تیاری کریں۔
مسٹر اوباما نے امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ امریکی عوام کا کھویا ہوا اعتماد دوبارہ حاصل کرنے کا وقت آگیا ہے۔
سینیٹ میں اکثریتی رہنما ہیری ریڈ، جو ایک ڈیموکریٹ ہیں، اور اُن کے ساتھی ریپبلکن رکن مِچ میکونل نے متعلقہ بل بدھ کو تیار کیا تھا۔
اس بل کے تحت حکومت کم از کم 15 جنوری تک تمام سرگرمیاں جاری رکھ سکے گی جب کہ قرض کی حد میں بھی اتنا اضافہ ہو گیا ہے کہ کم از کم 7 فروری تک نادہندہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں۔ اس عرصے کے دوران قانون ساز اخراجات میں کمی پر اتفاق رائے کی کوشش کریں گے۔
شٹ ڈاؤن کے باعث وفاقی حکومت کے لگ بھگ 22 لاکھ ملازمین میں سے آٹھ لاکھ بغیر تنخواہ کے گھروں میں بیٹھے ہوئے تھے۔
ریڈ نے حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن اور ممکنہ نادہندگی کے تناظر میں تذبذب کو خود تیار کردہ بحران قرار دیا جس کی وجہ سے ملک کو نقصان ہوا۔
اگر قرض کی حد میں اضافہ نا کیا جاتا تو امریکہ کو ادائیگیوں کے لیے رقم ادھار لینے کا اختیار نا رہتا۔
حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کا آغاز یکم اکتوبر کو ہوا تھا جب سینیٹ نے صدر اوباما کے صحت عامہ سے متعلق قانون کے لیے رقم کی عدم دستیابی یا اس میں تاخیر کے بارے میں ایوانِ نمائندگان کے مطالبات کو مسترد کر دیا تھا۔
صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس قانون میں کسی تبدیلی پر اُس وقت تک گفت و شنید نہیں کریں گے جب تک کاروبارِ حکومت بحال نہیں ہو جاتا۔
ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر جان بینر نے کہا کہ ایوان میں موجود ریپبلکنز نے ’اوباماکیئر‘ کے نام سے منسوب قانون پر بات چیت کے لیے ہر ممکن کوشش کی۔ بینر کا کہنا تھا کہ اُن کی جماعت صحت عامہ کے قانون میں اس کی نظر میں سقم کی نشاندہی کے علاوہ اس سے متعلق قانون سازوں کی نگرانی کے عمل کی کوششیں جاری رکھے گی۔