امریکہ نے کہا ہے کہ بحیرۂ جنوبی چین کے بیشتر حصوں میں آف شور وسائل پر ملکیت کا چین کا دعویٰ مکمل طور پر غیر قانونی ہے اور یہ بیجنگ کی جانب سے اس خطے پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی مہم کا حصہ ہے۔
امریکہ کا بحیرۂ جنوبی چین پر یہ مؤقف پیر کو وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے سامنے آیا ہے۔
پومپیو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس خطے پر اپنی مرضی نافذ کرنے کے لیے چین کے پاس کوئی قانونی جواز نہیں۔ اُن کے بقول امریکہ بحیرۂ جنوبی چین کے بیشتر حصے پر بیجنگ کا دعویٔ ملکیت مسترد کرتا ہے۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ خطے میں دوسری ریاستوں کی جانب سے کی جانے والی فشنگ اور دیگر سرگرمیوں میں رکاوٹ ڈالنا اور بیجنگ کا یک طرفہ طور پر اس علاقے میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنا قطعاً غیر قانونی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا چین کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ بحیرۂ جنوبی چین کو اپنی سلطنت سمجھے۔
مائیک پومپیو کے بیان پر چین کا ردعمل
چین نے مائیک پومپیو کے حالیہ بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی محکمۂ خارجہ کی جانب سے اس علاقے پر چین کے دعووں کو مسترد کرنا اور بیجنگ پر یہ الزام لگانا کہ وہ اپنے ہمسایہ ملکوں کو ہراساں کرتا ہے، مکمل طور پر غیر منصفانہ عمل ہے۔
امریکہ میں قائم چین کے سفارت خانے نے منگل کو جاری بیان میں کہا ہے کہ امریکہ اس علاقے میں جاری تنازع میں فریق نہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس معاملے میں دخل اندازی کرتا رہتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکہ استحکام برقرار رکھنے کے بہانے خطے میں تناؤ کو ہوا دے رہا ہے اور تصادم کو بھڑکا رہا ہے۔
بحیرۂ جنوبی چین پر تنازع کیا ہے؟
بحیرۂ جنوبی چین کا خطہ کئی ملکوں کے مابین متنازع ہے۔ یہ سمندری علاقہ 35 لاکھ مربع کلو میٹر پر مشتمل ہے جو چین، ویتنام، فلپائن، تائیوان، ملائیشیا اور برونائی کے مابین کئی دہائیوں سے تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔ یہ تمام ملک اس کے مختلف حصوں کے دعوے دار ہیں۔
بحیرۂ جنوبی چین پر تنازع کی ایک بڑی وجہ یہاں جزائر کے دو بڑے سلسلے ہیں جن کے نام پیراسیلز اور اسپریٹلیز ہیں۔ یہ جزائر قدرتی وسائل سے بھرپور ہیں جب کہ اس سمندری علاقے میں تیل اور گیس کے ممکنہ ذخائر بھی ہیں۔
اس کے علاوہ بحیرۂ جنوبی چین تجارتی گزرگاہ اور فشنگ انڈسٹری کے لیے بھی اہم ہے۔
اس وقت چین اس خطے کے بڑے حصے پر ملکیت کا دعویٰ کرتا ہے اور اس نے 'نائن ڈیش لائن' کے نام سے اپنے علاقے کی حدود بھی متعین کی ہوئی ہیں جسے خطے کے کئی ممالک تسلیم نہیں کرتے۔
چین کا دعویٰ ہے کہ پیراسیلز اور اسپریٹلیز کے جزائز صدیوں سے چین کا حصہ رہے ہیں۔ چین اس خطے میں مصنوعی جزیروں پر فوجی اڈے بھی قائم کر رہا ہے۔
چین کے علاوہ ویتنام، فلپائن اور ملائیشیا بھی ان جزائر کے کچھ علاقوں پر ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ برونائی ان جزائر پر ملکیت کا دعویٰ تو نہیں کرتا لیکن اس کا چین کے ساتھ سمندری حدود پر تنازع ہے۔
اس خطے سے متعلق امریکہ کا پہلے یہ مؤقف رہا ہے کہ وہ سمندری حدود کے تنازع میں کسی ملک کی طرف داری نہیں کرتا اور غیر جانب دار ہے۔