امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر کے جمعے کے روز کہا ہے کہ امریکہ أفغانستان کے اقتداراعلیٰ اور اس کے استحکام کے عہد سے وابستہ ہے اور رہے گا۔
کارٹر نے ان خیالات کا اظہار جمعے کے روز کابل میں صدر اشرف غنی کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں دیا۔ ان سے پوچھا گیا تھا کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس پندرہ سالہ جنگ کے مسئلے سے کس طرح نمٹیں گے۔
مسڑ ٹرمپ اپنی خارجہ پالیسی کے منصوبوں کی جانب تھوڑے بہت اشارے کرتے رہے ہیں لیکن ان کی انتخابي مہم کے دوران أفغان جنگ پر کوئی زیادہ بات نہیں ہوئی۔
مسٹرٹرمپ اور أفغان صدر اشرف غنی کے درمیان پچھلے ہفتے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی تھی اور ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ دونوں ملک دهشت گردی کے خطرے کا سامنا کر رہے ہیں۔
امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر جمعہ کو افغانستان کے دورے پر پہنچے تھے جس کا پہلے سے کوئی اعلان نہیں کیا گیا تھا۔ اس دورے کا مقصد اس ملک میں تعینات امریکی فوجیوں کی اس ملک کے لیے خدمات کا شکریہ ادا کرنا تھا۔
أفغانستان میں اس وقت تقریباً 10 ہزار امریکی فوجی موجود ہیں۔ وہ القاعدہ اور اسلامک اسٹیٹ کے دهشت گردوں کے خلاف کارروائیوں اور معاونت سے متعلق نیٹو کے ایک بڑے پروگرام کے تحت أفغان فورسز کو تربیت اور مشاورت فراہم کر رہے ہیں۔
اس سے پہلے کی خبروں میں بتایا گیا تھا کہ کارٹر کو اپنے اس دورے میں امریکی اور نیٹو فورسز کی طرف افغان سکیورٹی فورسز کی معاونت کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی۔
مزید برآں کارٹر کو افغانستان میں شدت پسند گروپ القاعدہ اور داعش کے خلاف امریکہ کی کامیاب کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔
افغان عہدیداروں کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں کارٹر کو افغان سکیورٹی فورسز کی بڑھتی ہوئی استعداد کار کے بارے میں آگاہ کیا جائے گا۔