امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل پر گنجان آباد غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں کو روکنے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور حماس کے خلاف جنگ میں اسرائیل کی حمایت کے امریکی عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اسرائیل میں اپنے ہم منصب یوآو گیلانٹ کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں آسٹن نے غزہ میں حماس کے زیر حراست باقی ماندہ یرغمالوں کی واپسی کا مطالبہ کیا اور اپنے دفاع کے اسرائیل کے حق کی توثیق کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ تنازعے کے دوران شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں اضافے پر زور دیتا رہے ۔
آسٹن نے کہا کہ ہم نے تمام امور پر عمدہ تبادلہ خیال کیا۔
امریکی وزیر دفاع نے جنگ کے بعد اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان کسی دو ریاستی حل پر بھی زور دیا۔
SEE ALSO: امریکہ دو ریاستی حل کے لیےعملی اقدامات کرے، فلسطینی وزیر اعظماسرائیلی وزیر دفاع گیلانٹ نے کہا کہ اسرائیل بتدریج غزہ میں اپنی کارروائیوں کے اگلے مرحلے میں پہنچ جائے گا جس سے مقامی آبادی پہلے ساحلی پٹی کے شمال میں واپس جا سکے گی۔
گیلانٹ نے کہا کہ ہر علاقے میں جہاں ہم اپنا مشن مکمل کر لیں گے، ہم آہستہ آہستہ اگلے مرحلے میں منتقل ہو جائیں گے۔ اور مقامی آبادی کو واپس لانے کے لئے کام شروع کر دیں گے۔
دریں اثنا ء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کسی بھی وقت ایک قرارداد پر ووٹ دے سکتی ہے، جس میں غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے لئے کہا گیا ہے۔
SEE ALSO: یورپی اتحادیوں کا اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے زور، سلامتی کونسل میں ایک اور قرار دادہیومن رائیٹس واچ نے پیر کے روز کہا کہ اسرائیلی حکومت مقبوضہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کی بھوک کو جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہی ہے جو کہ ایک جنگی جرم ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ "ہیومن رائٹس واچ نے اسرائیلی شہریوں پر حملوں اور 7 اکتوبر کے قتل عام کی مذمت نہیں کی اور اس کے پاس اس بارے میں بات کرنے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہے کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے ۔"
SEE ALSO: اسرائیل شہریوں کی بھوک کو جنگ کے حربےکے طور پر استعمال کر رہا ہے:ہیومین رائٹس واچادھر امداد کے ٹرک غزہ پہنچ رہے ہیں۔ اور گزشتہ ہفتے اسرائیل نے امداد کی ترسیل کے لئے ایک اور کراسنگ کھول دی ہے۔
لیکن اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے کا کہنا ہے کہ ہفتے کے روز داخل ہونے والے ایک سو اکیس ٹرک یومیہ پانچ سو ٹرکوں سے بہت کم تھے جو جنگ سے پہلے غزہ کے لئے امداد لے جا رہے تھے۔
اتوار کے روز اسرائیل کے دورے میں فرانسیسی وزیر خارجہ کیتھرین کولونا نے فوری جنگ بندی کے لئے کہا تاکہ مزید یرغمال رہا ہو سکیں زیادہ امداد غزہ جا سکے اور سیاسی حل کے آغاز کی جانب جایا جا سکے۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون اور جرمن ہم منصب انالینا بائیربوک نے بھی برطانیہ کے سنڈے ٹائیمز میں شائع ہونے والے ایک مشترکہ مضمون میں غزہ میں دیرپا جنگ بندی کے لئے کہا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ کہ اگر اسرائیل کی کارروائیوں نے فلسطینیوں کے ساتھ پر امن بقائے باہمی کے امکانات کو ختم کردیا تو وہ یہ جنگ نہیں جیت سکے گا۔
SEE ALSO: یورپی اتحادیوں کا اسرائیل پر جنگ بندی کے لیے زور، سلامتی کونسل میں ایک اور قرار داداسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے
اسرائیلی حملوں میں غزہ میں، حماس کی وزارت صحت کے مطابق انیس ہزار چار سو سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے کے مطابق ، غزہ کی کوئی پچاسی فیصد آبادی در بدر ہوچکی ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اسکے عملے کے 135افراد مارے گئے ہیں۔ اور اسکی115 تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی، اے ایف پی اور رائیٹرز سے لیا گیا ہے۔