اسرائیلی فوج نے جمعرات کے روز ایک فلسطینی نژاد امریکی کے گھر کو مسمار کردیا، جسے مئی میں ہونے والے ایک دہشت گرد حملے میں ایک اسرائیلی شہری کے قتل کے الزام میں سزا سنائی گئی تھی۔
امریکی سفارت خانے نے مذمت کرتے ہوئے اسے "یک طرفہ اقدام" قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس سے تناؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے منگل کی رات مغربی کنارے کے شہر ترسیعتہ میں شالابی کے گھر میں بارودی مواد نصب کرنے کے بعد بدھ کی صبح اسے دھماکے سے اڑا دیا۔
اس واقعہ کے خلاف تقریباً 200 فلسطینیوں نے فوجیوں پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں انہوں نے آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ تاہم، کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیلی حکام عموماً ان فلسطینیوں کے گھر مسمار کرتے رہتے ہیں جن پر یہ الزام ہوتا ہے کہ انہوں نے اسرائیلوں پر حملہ کیا تھا۔ لیکن یہ معاملہ کئی وجوہات کی بنا پر مختلف ہے۔
ترسیعتہ کے قصبے میں آباد بہت سے باشندے امریکہ کے شہری بھی ہیں اور وہ سال کا زیادہ تر حصہ مغربی کنارے کی بجائے امریکہ میں گزارتے ہیں۔
یروشلم میں امریکی سفارت خانے نے اس انہدام کی مذمت کی ہے، اور تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات سے اجتناب کریں جس سے تناؤ میں اضافہ ہوتا ہے اور دو ریاستی حل کی کوششوں کو دھچکا لگتا ہے۔
امریکی سفارت خانے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی ایک شخص کے انفرادی فعل کی پاداش میں ایک پورے کنبے کے گھر کو مسمار نہیں کیا جانا چاہیے۔
شالابی کے خاندان نے اسرائیل کی سپریم کورٹ میں اپنے مکان کو منہدم کیے جانے کے خلاف اپیل کی، جس میں کہا گیا کہ مذکورہ شخص اپنا زیادہ تر وقت امریکہ میں گزارتا ہے اور صرف گرمیوں کے دوران مغربی کنارے کے اپنے گھر میں آتا ہے۔
تاہم، سپریم کورٹ نے ان کی درخواست مسترد کر دی۔
مزید برآں یہ کہ شالابی کی اپنی بیوی سے علیحدگی ہے اور جب وہ مغربی کنارے میں کچھ وقت کے لیے آتا ہے تو گھر کے ایک الگ کمرے میں ٹھہرتا ہے۔ اس کے سات بچے ہیں اور وہ اپنا وقت ان کے ساتھ گزارتا ہے۔
اسرائیل میں انسانی حقوق کے ایک گروپ نے شالابی کا گھر مسمار کیے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ شالابی دماغی عارضے میں مبتلا ہے اور وہ ڈاکٹر کی دی ہوئی ادویات استعمال کر رہا ہے۔
سرکاری پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ گرایا جانے والا گھر اب بھی شالابی کی ملکیت ہے اور اس نے حال ہی میں اس کی تزئین و مرمت کروائی ہے۔
پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ زیادہ ضروری یہ ہے کہ ایسا اقدام کیا جائے جس سے بے گناہ لوگوں کو نقصان پہنچانے والوں کو دہشت گردی کرنے سے روکنے میں مدد مل سکے۔
ایک اور خبر کے مطابق عالمی بینک نے منگل کے روز کہا ہے کہ مئی کی لڑائیوں کے دوران غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی بمباری سے عمارتوں کو جو نقصان پہنچا تھا، اس کی مرمت پر اگلے دو برسوں کے دوران تقریباً ساڑھے 48 کروڑ ڈالر صرف ہوں گے۔