افغانستان کے انٹیلی جنس ادارے نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کے امیر ملا اختر منصور پاک افغان سرحدی علاقے میں ایک امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے ہیں۔
اتوار کو نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی نے ایک بیان میں کہا ملا منصور "گزشتہ روز (پاکستانی صوبہ) بلوچستان کے علاقے دالبدین میں ہونے والی فضائی کارروائی میں مارے گئے۔"
اس سے قبل امریکی فوجی حکام نے بتایا کہ پاکستان اور افغانستان سرحد کے ایک دورافتادہ علاقے میں ہفتہ کو کیے گئے امریکی ڈرون حملے میں غالب امکان ہے کہ افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور مارے گئے ہیں۔
ایک امریکی عہدیدار کے مطابق اس کارروائی کی اجازت صدر براک اوباما نے دی جس میں پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے علاقے احمد وال میں متعدد ڈرون طیاروں نے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا۔
ان کے بقول گاڑی پر ملا منصور کے ساتھ سفر کرنے والا بھی اس حملے میں غالباً مارا گیا۔
قبل ازیں ذرائع ابلاغ پر یہ خبریں آئی تھیں کہ ملا منصور کو افغان صوبے زابل میں نشانہ بنایا گیا۔
افغان طالبان نے ان اطلاعات کو "بے بنیاد" قرار دیا تھا لیکن عسکریت پسندوں نے پاکستان میں ملا منصور کی ہلاکت کی خبروں پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔
تاہم اتوار کو طالبان کے ایک سینیئر کمانڈر ملا عبدالرؤف نے امریکی خبر رساں ایجنسی "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ملا منصور جمعہ کو دیر گئے "افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے" میں امریکی ڈرون حملے میں مارے گئے۔
تاحال رؤف واحد طالبان رہنما ہیں جنہوں نے اس واقعے پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے پریس سیکرٹری پیٹر کک نے ایک بیان میں کہا کہ افغان طالبان کے قائد کے طور پر ملا منصور سرحد پار افغانستان میں حملوں، افغان شہریوں، سکیورٹی فورسز، امریکی و بین الاقوامی افواج کے لیے خطرات کی منصوبہ بندی میں ملوث رہے۔
"منصور افغان حکومت اور طالبان میں امن و مصالحت کے لیے ایک رکاوٹ رہے، جو طابلان رہنماوں کو افغان حکومت کے ساتھ بات چیت کے اس عمل میں شرکت سے منع کرتے رہے جو تنازع کے خاتمے کی طرف جا سکتا ہے۔"
کک کا کہنا تھا کہ امریکی حکام تاحال ڈرون حملے کے نتائج کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس بارے میں دستیاب ہونے پر مزید معلومات فراہم کریں گے۔
پاکستان نے بھی تاحال ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے اور اس کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس ضمن میں معلومات جمع کر رہا ہے۔
اگر ملا منصور کی ہلاکت کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ افغان طالبان کے لیے ایک بڑا دھچکہ ہوگا۔
گزشتہ سال جولائی میں افغان طالبان کے بانی امیر ملا عمر کی وفات کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سے طالبان کے مختلف دھڑوں میں تحریک کی امارت پر اختلافات دیکھنے میں آئے۔
ملا عمر کا انتقال 2013ء میں ہوا تھا لیکن اس خبر کو عسکریت پسندوں نے بوجوہ پوشیدہ رکھا۔
بعد ازاں ملا اختر منصور کو افغان طالبان کا نیا امیر منتخب کیے جانے پر بھی بعض شدت پسند دھڑوں نے اعتراض کیا اور ان گروپوں میں مسلح جھڑپیں بھی دیکھی گئیں۔
ملا منصور کی طالبان کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے افغانستان میں تشدد پر مبنی واقعات میں بھی تیزی دیکھی گئی۔
یہ پہلا موقع ہے کہ امریکی ڈرون طیاروں سے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں طالبان کو نشانہ بنایا گیا۔
اس سے قبل ہونے والی ڈرون کارروائیاں پاکستان کے شمال مغرب میں واقع قبائلی علاقوں میں ہوتی رہی ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5