امریکہ کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ وہ سنہ 2014 تک موجودہ بنیادی شرحِ سود برقرار رکھے گا۔
ماہرینِ معیشت نے 'فیڈرل ریزر' کے اس بیان کو دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی شرحِ نمو میں اضافے کی ایک نئی کوشش قرار دیا ہے۔ قبل ازیں بینک نے موجودہ شرحِ سود، جو صفر کے نزدیک تر ہے، 2013ء کے وسط تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم بدھ کو حکام نے کم شرحِ سود کا دورانیہ 2014ء تک بڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ آئندہ کئی سہ ماہیوں کے دوران معاشی ترقی کی شرح مناسب رہنے کی توقع ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مناسب شرحِ نمو کے باوجود امریکہ میں بےروزگاری کی موجودہ 5ء8 فی صد کی شرح میں "محض مرحلہ وار ہی کمی آپائے گی"۔
امریکی معیشت 2007 ءسے 2009ء کے دوران گزشتہ سات عشروں میں بدترین کساد بازاری کا شکار ہونے کے بعد آہستہ آہستہ بحالی کی جانب گامزن ہے۔
بعض معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ رواں برس امریکی معیشت کی ترقی کی رفتار زیادہ سے زیادہ تین فی صد تک رہنے کا امکان ہے تاہم یورپی ممالک کو درپیش قرضوں کے بحران کے عالمی معیشت پر اثرات کے باعث بعض دیگر ماہرین معاشی بحالی کی رفتار کے بارے میں زیادہ پرامید نہیں۔
گزشتہ ماہ دسمبر کے دوران امریکی معیشت میں دو لاکھ نئی ملازمتوں کا اضافہ ہوا جب کہ صارفین کی جانب سے اخراجات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم اس کے باوجود اب بھی لگ بھگ ایک کروڑ 30 لاکھ امریکی بےروزگار ہیں جب کہ لاکھوں دیگر جز وقتی یا اپنی صلاحیتوں سے کم تر درجے کی نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں۔