امریکی مرکزی بنک نے اس سال کے آخر تک شرح سود میں ہونے والے معمولی اضافے کے بعد، ملک میں بیروزگاری کی شرح میں کمی، لیکن افراط زر میں معمولی اضافے کا اشارہ دیا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ کی سربراہ، جینٹ یےلین نے یہاں صحافیوں کو بتایا کہ اگر معاشی اشاریہ نے صحیح وقت کی نشاندہی کی، تو شرح سود میں اس سال کے اواخر تک اضافہ متوقع ہے۔
وفاقی حکومت نے ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کے لئے 2008ء میں مختصر مدت کے قرضوں پر شرح سود تاریخ کی کم ترین سطح، تقریباً صفر کے قریب کردیا تھا؛ جس میں اضافہ معاشی نمو کے لئے ضروری ہوگیا ہے؛ کیونکہ اس اضافے کے ساتھ ہی کاروباری اور صارفین کی شرح میں بھی اضافہ ہوگا۔
موجودہ امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ لوگوں کو کُل وقتی ملازمتیں ملیں اور قیمتیں مستحکم رہیں۔ شرح سود میں اضافے پر حکام فکر مند ہیں، کیونکہ لاکھوں امریکی جز وقتی ملازمت کرتے ہیں۔ اُنھیں کُل وقتی ملازمت دسیتاب نہیں اور افراط زر دو فیصد کی شرح پر ہے، جسے ماہرین معشیت کی صحت مند علامت قرار دیتے رہے ہیں۔
لیکن، تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ وفاقی حکومت مزید انتظار نہ کرے؛ اور شرح سود میں فوری اضافہ کرے، ورنہ افراط زر میں تیزی سے اضافہ ہونا شروع ہوگا، جس سے معشیت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔