پاکستان میں مطالعے اور خواندگی کے فروغ کے لیے امریکی معاونت سے تین منصوبوں پر مشتمل ’نیشنل ریڈنگ پروگرام‘ کا آغاز جمعرات کو کراچی میں لڑکیوں کے ایک سرکاری اسکول سے کیا گیا ہے۔
افتتاحی تقریب میں امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ’یو ایس ایڈ‘ کے منتظم ڈاکٹر راجیو شا کے ساتھ سینیئر صوبائی وزیر پیر مظہر الحق بھی موجود تھے۔
قومی سطح پر دو اور صوبہ سندھ کے لیے مختص ایک منصوبے کے ذریعے اساتذہ کو تربیت فراہم کرنے اور مقامی آبادیوں کو اسکول انتظامیہ کی مدد کرنے کے لیے متحرک کرنے میں مدد ملے گی۔
مزید برآں عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اس سے طالب علموں کے اسکول میں داخلے کی شرح بڑھانے، بالخصوص لڑکیوں کو اپنی تعلیم جاری رکھنے کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا۔
امریکی سفارت خانے کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ’’نیشنل ریڈنگ پروگرام کا مقصد پاکستان میں 70 لاکھ بچوں کے لیے خواندگی اور حساب دانی میں بہتری لانا، نوے ہزار اساتذہ کو تربیت فراہم کرنے اور مطالعہ کرنے والے 32 لاکھ نئے لوگوں کی معاونت کرنا ہے۔‘‘
افتتاحی تقریب کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے یو ایس ایڈ کے منتظم راجیو شا نے کہا کہ پاکستان میں تعلیم کے لیے بجٹ افسوناک حد تک کم ہے اور انھیں یقین ہے کہ نیشنل ریڈنگ پروگرام کے توسط سے اس صورت حال کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی۔
پیپلزپارٹی کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے اپنے طور پر بھی غریب خاندانوں کے بچوں کو بنیادی تعلیم کے حصول میں مدد فراہم کرنے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سربراہ فرزانہ راجہ کہتی ہیں کہ غربت کے خلاف اس منصوبے سے مستفید ہونے والے خاندانوں کے لاکھوں بچوں کو اسکول بھجوانے کی مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ’’30 لاکھ بچوں کو ہم وسیلہ تعلیم پروگرام کے تحت تعلیم دلوائیں گے۔‘‘
فرزانہ راجہ نے کہا کہ پہلے سال کا ہدف پانچ لاکھ بچوں کا اسکولوں میں اندراج رکھا گیا ہے۔ ان کے بقول غربت کے خاتمے اور تعلیم کو فروغ دینے سے ہی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف کوششوں کو موثر بنایا جاسکتا ہے۔