امریکہ کی ریاست مزوری کے علاقے فرگوسن میں گزشتہ دو راتوں سے پر تشدد ہنگاموں کے بعد اب صورتحال نسبتاً پر امن ہے۔
رواں ہفتے گرینڈ جیوری کی طرف سے سیاہ فام نوجوان کو گولی مارنے والے سفید فام پولیس اہلکار پر مقدمہ نہ چلانے کے فیصلے کے بعد یہاں ہنگامے پھوٹ پڑے تھے جس میں جلاؤ گھیراؤ اور لوٹ مار کے واقعات رونما ہوئے۔
بدھ کو رات گئے شہر کے بعض علاقوں میں مظاہرے دیکھنے میں آئے لیکن بظاہر پولیس کی بھاری نفری کی موجودگی اور برفیلے موسم اور تھینکس گوونگ کی آنے والی چھٹیوں کے باعث مظاہرین کی تعداد پہلے کی نسبت خاصی کم دکھائی دی۔
قبل ازیں سینٹ لوئس سٹی ہال کے باہر سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا اور "شیم شیم" کے نعرے لگاتے رہے۔ پولیس نے منتشر نہ ہونے والے مظاہرین میں سے تین افراد کو حراست میں لیا جن میں سے ایک شخص پر مار پیٹ کا الزام بھی عائد کیا گیا۔
اگست میں 18 سالہ سیاہ فام نوجوان مائیکل براؤن کی سفید فام پولیس افسر ڈیرن ولسن کے ہاتھوں ہلاکت نے فرگوسن میں کشیدگی کو ہوا دی جب کہ پولیس کے تشدد اور نسلی امیتاز بارے بھی بحث نے ایک بار پھر جنم لیا۔
گرینڈ جیوری نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ اس بات کے کوئی واضح ثبوت نہیں ملے ہیں جن کی بنیاد پر ولسن پر فرد جرم عائد کی جائے۔ پولیس اہلکار کا موقف تھا کہ اس نے مائیکل کا آمنا سامنا ہونے پر اپنی جان کے تحفظ میں گولی چلائی۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو میں ولسن کا کہنا تھا کہ اس کا ضمیر مطمیئن ہے "کیونکہ میں جانتا ہوں کہ میں نے اپنی ذمہ داری صحیح طور پر ادا کی۔"
ملک کے مختلف حصوں میں اس واقعے پر ہونے والے مظاہروں میں لوگوں نے سیاہ فام امریکیوں کے بارے میں قوانین پر شفاف طریقے سے عمل درآمد نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار بھی کیا۔
ایسا ہی ایک واقعہ اتوار کو کلیولینڈ کے علاقے میں پیش آیا جہاں ایک 12 سالہ لڑکے تامیر ولسن کو پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
بدھ کو پولیس نے ایک وڈیو جاری کی جس میں دکھایا گیا کہ اس بچے نے ایک کھلونا نما بندوق اٹھا رکھی ہے جسے پولیس نے آتے ہی گولی ماردی۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس لڑکے نے پولیس کی جانب سے ہاتھ ہوا میں بلند کرنے کے انتباہ کے باوجود ایسا نہیں کیا۔