اقتصادی ماہرین اور کاروباری افراد کو خدشہ ہے کہ یہ صورت حال امریکہ کو ایک بار پھر کساد بازاری کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کی رفتار بھی سست پڑسکتی ہے۔
مالیاتی بحران کے خطرے کو ٹالنے کے لیے آخری کوشش کے طورپر صدر براک اوباما کانگریس کے راہنماؤں سے ملاقات کررہے ہیں، جب وہائٹ ہاؤس سے وائس آف امریکہ کے نمائندے کینٹ کلین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ابھی تک اس مسئلے پر کسی معاہدے کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔
جمعے کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما اور کانگریس کے راہنماؤں کے ساتھ بات چیت کو ایک ایسا آخری موقع قرار دیا جارہاہے جس کے ذریعے یکم جنوری سے خودبخود نافذ ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا ٹالا جاسکے۔
مسٹر اوباما ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بنیر اور سینیٹ کے اقلیتی راہنما مچ مک کونیل کے ساتھ ساتھ سینیٹ کے اکثریتی لیڈر ہیری ریڈ اور ایوان نمائندگان کی اقلیتی راہنما نینسی پیلوسی سے ملاقات کررہے ہیں۔
جمعرات کو سینیٹ میں ریڈ اور مک کونیل دونوں نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ فسکل کلف کے خطرے کو ٹالنے کے لیے کوئی سمجھوتہ ہوجائے گا۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ ایسا اس وقت کیسے ہوگا۔
جب کہ مک کونیل کے مطابق معاہدے کی طرف بڑھنے کے لیے ری پبلیکنز سینیٹ کے ڈیموکریٹس کو بلینک چیک دینے کے لیے تیار نہیں ہیں ، مخص اس لیے کہ ہم بحران کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں۔
دونوں لیڈر مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کا ذمے دار ایک دوسرے کو قرار دیتے ہیں۔ بلکہ ریڈ تو برہمی میں ایوان نمائندگان میں بینر کی قیادت کو ڈاکٹیٹر شپ کا نام دے چکے ہیں۔
دونوں جماعتیں امیر امریکیوں پر ٹیکس بڑھانے اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانے کی کٹوتیوں کے مسئلے پر منقسم ہیں۔
اگر کوئی معاہدہ نہ ہوسکا تو تمام امریکیوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھ جائے گا اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانےپر کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی۔
اقتصادی ماہرین اور کاروباری افراد کو خدشہ ہے کہ یہ صورت حال امریکہ کو ایک بار پھر کساد بازاری کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کی رفتار بھی سست پڑسکتی ہے۔
جان بنیر اپنی ریاست اوہائیو میں چھٹیاں گذارنے کے بعد واشنگٹن لوٹ رہے ہیں ، اور ایوان نمائندگان کے دفتر نے ابھی تک ایسا کوئی پروگرام جاری نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ اتوار کی شام تک وہ کسی کو ملنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جب کہ اس صورت میں ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا خودکار نظام نافذ ہونے میں محض دودن باقی رہ جائیں گے۔
اسپیکر نے اس صورت پر جمعرات کو کانفرنس کال کے ذریعے ایوان نمائندگان کے ری پبلیکن ارکان کےساتھ بات چیت کی تھی۔
جب کہ صدر براک اوباما اپنی تعطیلات مختصر کرکے ہوائی سے واشنگٹن واپس پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ آخری لمحات تک کسی بھی معقول سمجھوتے کے لیے تیار ہیں۔
جیسے جیسے فسکل کلف کی ڈیڈ لائن قریب آرہی ہے، کاروباری افراد کی پریشانی بڑھتی جارہی اور اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کے نرخ گرنا شروع ہوگئے ہیں۔
جمعے کے روز وہائٹ ہاؤس میں صدر براک اوباما اور کانگریس کے راہنماؤں کے ساتھ بات چیت کو ایک ایسا آخری موقع قرار دیا جارہاہے جس کے ذریعے یکم جنوری سے خودبخود نافذ ہونے والے ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا ٹالا جاسکے۔
مسٹر اوباما ایوان نمائندگان کے اسپیکر جان بنیر اور سینیٹ کے اقلیتی راہنما مچ مک کونیل کے ساتھ ساتھ سینیٹ کے اکثریتی لیڈر ہیری ریڈ اور ایوان نمائندگان کی اقلیتی راہنما نینسی پیلوسی سے ملاقات کررہے ہیں۔
جمعرات کو سینیٹ میں ریڈ اور مک کونیل دونوں نے اس توقع کا اظہار کیا تھا کہ فسکل کلف کے خطرے کو ٹالنے کے لیے کوئی سمجھوتہ ہوجائے گا۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے معلوم نہیں ہے کہ ایسا اس وقت کیسے ہوگا۔
جب کہ مک کونیل کے مطابق معاہدے کی طرف بڑھنے کے لیے ری پبلیکنز سینیٹ کے ڈیموکریٹس کو بلینک چیک دینے کے لیے تیار نہیں ہیں ، مخص اس لیے کہ ہم بحران کے انتہائی قریب پہنچ چکے ہیں۔
دونوں لیڈر مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کا ذمے دار ایک دوسرے کو قرار دیتے ہیں۔ بلکہ ریڈ تو برہمی میں ایوان نمائندگان میں بینر کی قیادت کو ڈاکٹیٹر شپ کا نام دے چکے ہیں۔
دونوں جماعتیں امیر امریکیوں پر ٹیکس بڑھانے اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانے کی کٹوتیوں کے مسئلے پر منقسم ہیں۔
اگر کوئی معاہدہ نہ ہوسکا تو تمام امریکیوں پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھ جائے گا اور سرکاری اخراجات میں بڑے پیمانےپر کٹوتیاں نافذ ہوجائیں گی۔
اقتصادی ماہرین اور کاروباری افراد کو خدشہ ہے کہ یہ صورت حال امریکہ کو ایک بار پھر کساد بازاری کی طرف دھکیل سکتی ہے۔ اور اس کے نتیجے میں عالمی معیشت کی رفتار بھی سست پڑسکتی ہے۔
جان بنیر اپنی ریاست اوہائیو میں چھٹیاں گذارنے کے بعد واشنگٹن لوٹ رہے ہیں ، اور ایوان نمائندگان کے دفتر نے ابھی تک ایسا کوئی پروگرام جاری نہیں کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ اتوار کی شام تک وہ کسی کو ملنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ جب کہ اس صورت میں ٹیکسوں میں اضافے اور سرکاری اخراجات میں کٹوتیوں کا خودکار نظام نافذ ہونے میں محض دودن باقی رہ جائیں گے۔
اسپیکر نے اس صورت پر جمعرات کو کانفرنس کال کے ذریعے ایوان نمائندگان کے ری پبلیکن ارکان کےساتھ بات چیت کی تھی۔
جب کہ صدر براک اوباما اپنی تعطیلات مختصر کرکے ہوائی سے واشنگٹن واپس پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ آخری لمحات تک کسی بھی معقول سمجھوتے کے لیے تیار ہیں۔
جیسے جیسے فسکل کلف کی ڈیڈ لائن قریب آرہی ہے، کاروباری افراد کی پریشانی بڑھتی جارہی اور اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کے نرخ گرنا شروع ہوگئے ہیں۔