امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ نے امریکی و بین الاقوامی اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے عمل میں پاکستان کی معاونت کا خیر مقدم کیا۔
امریکہ کی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جے آسٹن نے علاقائی سلامتی کے تناظر میں پاکستان کو اہم اتحادی قرار دیا ہے۔
جنرل لائیڈ نے راولپنڈی میں جمعہ کو پاکستان کی عسکری قیادت کے علاوہ سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) آصف یاسین ملک سے بھی ملاقات کی۔
وزارتِ دفاع سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی عہدیدار نے امریکی و بین الاقوامی اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے عمل میں پاکستان کی معاونت کا خیر مقدم کیا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی جنرل نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود دشوار پہاڑی سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوج کی کامیابیاں قابل ستائش ہیں۔
بیان کے مطابق جنرل لائیڈ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کے قومی مفادات کے لیے بہت اہم ہیں اور دونوں ملکوں کی شراکت داری میں بہتری آ رہی ہے۔
سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری کا ایک اہم اتحادی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے پڑوسی ملک میں امن و استحکام کی کوششوں میں ہر ممکن معاونت کا خواہاں ہے۔
اُدھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جنرل لائیڈ نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل خالد شمیم وائیں اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام سے بھی ملاقاتیں کیں اور اُن سے سلامتی کے مشترکہ امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
جنرل لائیڈ جمعہ کو اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان سے واپس روانہ ہو گئے۔
امریکی سفارت خانے کے مطابق جنرل لائیڈ آسٹن نے سرحد کے دونوں جانب تعاون اور علاقائی سلامتی کے مشترکہ اہداف کو مزید آگے بڑھانے کے لیے وقتاً فوقتا ًملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
افغانستان سے 2014ء کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء میں پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ وہاں سے فوجی سازوسامان پاکستان کے راستے ہی منتقل کیا جانا ہے۔
غیر ملکی افواج کے انخلاء سے قبل پاکستان نے افغانستان میں مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے اپنے ہاں زیر حراست افغان قیدیوں بشمول افغان طالبان کے رہنماء ملا عمر کے سابق نائب ملا عبد الغنی بردار کو بھی رہا کیا ہے۔
پاکستانی عہدیدار اس توقع کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ ملا بردار افغان مصالحتی عمل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
جنرل لائیڈ نے راولپنڈی میں جمعہ کو پاکستان کی عسکری قیادت کے علاوہ سیکرٹری دفاع لفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) آصف یاسین ملک سے بھی ملاقات کی۔
وزارتِ دفاع سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکی عہدیدار نے امریکی و بین الاقوامی اتحادی افواج کے افغانستان سے انخلاء کے عمل میں پاکستان کی معاونت کا خیر مقدم کیا۔
سرکاری بیان میں کہا گیا کہ امریکی جنرل نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ مشکل حالات کے باوجود دشوار پہاڑی سرحدی علاقوں میں پاکستانی فوج کی کامیابیاں قابل ستائش ہیں۔
بیان کے مطابق جنرل لائیڈ نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ ایک دوسرے کے قومی مفادات کے لیے بہت اہم ہیں اور دونوں ملکوں کی شراکت داری میں بہتری آ رہی ہے۔
سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری کا ایک اہم اتحادی ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی امن کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور افغانستان میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہتے ہوئے پڑوسی ملک میں امن و استحکام کی کوششوں میں ہر ممکن معاونت کا خواہاں ہے۔
اُدھر اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ جنرل لائیڈ نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کے چیئرمین جنرل خالد شمیم وائیں اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام سے بھی ملاقاتیں کیں اور اُن سے سلامتی کے مشترکہ امور کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔
جنرل لائیڈ جمعہ کو اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستان سے واپس روانہ ہو گئے۔
امریکی سفارت خانے کے مطابق جنرل لائیڈ آسٹن نے سرحد کے دونوں جانب تعاون اور علاقائی سلامتی کے مشترکہ اہداف کو مزید آگے بڑھانے کے لیے وقتاً فوقتا ًملاقاتوں کا سلسلہ جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔
افغانستان سے 2014ء کے اواخر میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء میں پاکستان کے کردار کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے کیوں کہ وہاں سے فوجی سازوسامان پاکستان کے راستے ہی منتقل کیا جانا ہے۔
غیر ملکی افواج کے انخلاء سے قبل پاکستان نے افغانستان میں مصالحتی عمل میں پیش رفت کے لیے اپنے ہاں زیر حراست افغان قیدیوں بشمول افغان طالبان کے رہنماء ملا عمر کے سابق نائب ملا عبد الغنی بردار کو بھی رہا کیا ہے۔
پاکستانی عہدیدار اس توقع کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ ملا بردار افغان مصالحتی عمل میں اپنا کردار ادا کریں گے۔