امریکی ایوان نمائندگان نے ٹک ٹاک پر پابندی عائد کر دی

فائل فوٹو

مقبول چینی ویڈیو ایپ ٹک ٹاک کو امریکی ایوان نمائندگان کے زیر استعمال تمام ڈیجیٹل آلات کے لیے ممنوع قرار دے دیا گیا ہے۔ ایوان کے انتظامی شعبے کے مطابق، جلد ہی امریکی حکومت کے تمام ڈیجیٹل آلات میں ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

ایوان کے سی اے او نے منگل کو تمام قانون سازوں اور عملے کو بھیجے گئے ایک پیغام میں کہا کہ ایپ کو ’’سیکیورٹی کے متعدد مسائل کی وجہ سے اونچے درجہ کا خطرہ‘‘ سمجھا جاتا ہے اور اسے ایوان کے زیر انتظام تمام آلات سے ڈیلیٹ کر دینا چاہیے۔

نیا ضابطہ امریکہ کی ریاستی حکومتوں کی جانب سے بیجنگ میں، بائٹ ڈانس لمیٹڈ کی ملکیت والے ٹک ٹاک پر سرکاری ڈیجیٹل آلات میں پابندی لگانے کے ایک سلسلے میں اقدامات کے بعدعمل میں آیا ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ، پاکستان، بھارت سمیت کئی حکومتیں ٹک ٹاک کے خلاف کیوں ہیں؟

گزشتہ ہفتے تک، 19 ریاستیں کم از کم جزوی طور پر ریاست کے زیر انتظام ڈیجیٹل آلات سے اس ایپ کو بلاک کر چکی ہیں۔جس کی وجہ یہ خدشات ہیں کہ چینی حکومت اس ایپ کو امریکیوں کو ٹریک کرنے اور مواد کو سینسر کرنے کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

امریکی حکومت کو 30 ستمبر 2023 تک فنڈز فراہم کرنے کے لیے گزشتہ ہفتے منظور کیے گئے 1.66 ٹریلین ڈالر کے اومنی بس اخراجات کے بل میں وفاقی زیر انتظام ڈیجیٹل آلات میں ایپ پر پابندی لگانے کی شق شامل ہے اور صدر جو بائیڈن کی جانب سے قانون سازی پر دستخط کرنے کے بعد اس کا اطلاق ہوگا۔

SEE ALSO: ٹک ٹاک سے امریکہ کو کیا خطرہ ہے؟

چیف ایڈمنسٹریٹو آفیسر کے ترجمان نے منگل کو رائٹرز کو بتایا کہ اومنی بس بل کی منظوری کے ساتھ جس نے ٹِک ٹِک کے’ ایگزیکٹو برانچ ڈیوائسز‘ میں پابندی عائد کردی ہے ، سی اے او نے ایوان کی انتظامی کمیٹی کے ساتھ مل کر ہاؤس کے لیے اسی طرح کی پالیسی کو نافذ کرنے کے لیے کام کیا ہے۔

عملے کو بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ اپنی کسی ڈیوائس پر ٹِک ٹاک رکھنے والے کسی سے بھی شخص سےاس ایپ کو ہٹانے کے لیے رابطہ کیا جائے گا، اور مستقبل میں اس ایپ کو ڈاؤن لوڈ کرنا ممنوع ہو گا۔

یہ خبر رائٹرز کی معلومات پر مبنی ہے۔