امریکہ کے ایوان نمائندگان کی طرف سے بدھ کو منظور کی گئی ایک قرارداد میں چین سے تبت میں انسانی حقوق کو بہتر کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
اس قرارداد کو امریکہ کی دونوں سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل ہے اس میں بغیر کسی پیشگی شرائط کے بامعنی مذاکرات کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ تبت کے لوگوں کی مشکلات کے ازالے اور مذاکرات کے ذریعے ایک سمجھوتے تک پہنچا جا سکے۔
امریکی حکومت کے لیے اس قرارداد پر پابندی لازم نہیں۔
ایوان نمائندگان کے ریپبلکنز اور ڈیموکریٹک ارکان نے ایوان میں تبت کے روحانی رہنما دلائی لاما کی دنیا کے لیے خدمات کی تعریف کی اور ان کی پیدائش کی 80 ویں سالگرہ پر انہیں مبارک باد دی۔
ڈیموکریٹک رہنما نینسی پلوسی نے کہا کہ "ان پر ایمان رکھنے اور ان کے عقیدت مندوں کے لیے وہ حکمت اور رحم دلی کا سرچشمہ ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا کہ "نوجوان لوگوں کے لیے دنیا کو کیسے ایک بہتر جگہ بنایا جائے اس کے لیے دلائی لاما ایک مثبت مثال ہیں"۔
"تبت کا مسئلہ امریکہ اور دنیا کے ضمیر کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے اگر آزادی پسند لوگ تبت میں جبر کے خلاف بات نہیں کریں گے تو ہمارے پاس دنیا میں کسی بھی جگہ پر انسانی حقوق کے لیے بولنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے"۔
کانگرس کے دوسرے رہنماؤں نے بھی چین کی حکومت پر تبت کی ثقافت اور مذہب کا احترام اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرنے پر زور دیا۔
ایوان نمائندگان کی قرارداد میں تبت میں سیاسی، اقتصادی اور ثقافتی سرگرمیوں کی نگرانی اور قونصل خانہ کے تحفظ اور شہری خدمات کی فراہمی کے لیے تبت کے شہر لاسا میں ایک دفتر قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں امریکی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ تبت کے انسانی حقوق اور سیاسی اور مذہبی آزادیوں کے متعلق تشویش کے معاملے کو امریکہ چین اسٹریٹیجک ڈائیلاگ اور اعلیٰ سطحی دو طرفہ بات چیت میں اٹھائے۔
تبت کے علاقوں میں چین کی حکومت کے جبر کی پالیسیوں کے خلاف 2009ء سے اب تک 130 سے زائد افراد خود سوزی کر چکے ہیں جبکہ چین احتجاج کے ان طریقوں کو دہشت گردی قراردیتا ہے۔