امریکہ کے ایوانِ نمائندگان نے رواں برس چھ جنوری کو کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر ہوئے حملے کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن بنانے کی منظوری دے دی ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے اکثریتی ایوان میں بدھ کو کمیشن کی تشکیل کے لیے ووٹنگ ہوئی جس میں ری پبلکن پارٹی کے 35 ارکان نے کمیشن کے حق میں ووٹ دیا۔
چار سو پینتیس ارکان پر مشتمل ایوان میں 252 نے کیپٹل ہل حملے کی تحقیقات کے لیے آزاد کمیشن بنانے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 175 نے اس کی مخالفت کی۔
کمیشن کی منظوری اسی طرز کی ہے جس طرح 2001 میں القاعدہ کی جانب سے امریکہ پر ہونے والے دہشت گردی کے حملے کی تحقیقات کی منظوری دی گئی تھی۔
یاد رہے کہ چھ جنوری کو مبینہ طور پر سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیکڑوں حامیوں نے کیپٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا اور وہاں توڑ پھوڑ کی تھی۔ کانگریس کی عمارت پر حملہ اس وقت ہوا تھا جب ایوان میں صدارتی انتخاب میں صدر بائیڈن کی کامیابی کی توثیق کا عمل جاری تھا۔
ایوانِ نمائندگان سے کمیشن کی منظوری کے باوجود اس کی قسمت کا فیصلہ سینیٹ کرے گی جو سیاسی طور پر منقسم ہے جہاں ڈیموکریٹس اور ری پبلکن پارٹی کے ارکان کی تعداد برابر ہے۔
SEE ALSO: کیپٹل ہل پر حملہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی: سابق حکام کا الزامسینیٹ میں دونوں جماعتوں کے ووٹوں کی تعداد 50، 50 ہے اور کیپٹل ہل حملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن کی حتمی منظوری کے لیے ڈیموکریٹک پارٹی کو ری پبلکن پارٹی کے کم از کم 10 ارکان کی حمایت درکار ہو گی۔
سینیٹ میں ری پبلکن پارٹی کے لیڈر مچ مکونل نے بدھ کو کہا ہے کہ وہ کمیشن بنانے کے مخالف ہیں جب کہ سابق صدر نے منگل کی شب جاری ایک بیان میں کہا تھا کہ ری پبلکن ارکان کمیشن بنانے کے حق میں نہیں ہیں۔ ان کے بقول ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے یہ 'ٹریپ' کرنے کی کوشش ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے کمیشن کی تشکیل کی مخالفت سے قبل مچ مکونل نے کہا تھا کہ وہ معاملے کو روکنے کے بٹن کو دبا رہے ہیں۔
منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں ری پبلکن ارکان نے کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا لیکن وہ ان دلائل کو سننا چاہتے ہیں کہ آیا اس طرح کے کسی کمیشن کی ضرورت ہے یا نہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا دورِ صدارت ختم ہونے کے باوجود ری پبلکن پارٹی کے درجنوں ارکان ان کے حامی ہیں اور وہ چھ جنوری کے واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے حق میں نہیں ہیں۔
البتہ سینیٹ میں ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر چک شمر نے قانون سازی لانے کے لیے سینیٹ ووٹ کا وعدہ کیا ہے۔
ان کے بقول مستقبل کے تشدد کو روکنے کے لیے مکمل اور منصفانہ احتساب ضروری ہے تاکہ ملک کے جمہوری اداروں کی سلامتی کو مضبوط کیا جائے۔
بائیڈن انتظامیہ کمیشن کی حمایت کرتے ہوئے کہتی ہے کہ امریکی عوام کو مستقبل میں تشدد کو روکنے کے لیے مکمل اور منصفانہ احتساب کا حق ہے۔
اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد 400 سے زائد افراد کو حراست میں لیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمات درج ہوئے تھے۔