امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ امریکہ انسانی حقوق کے تحفظ اور ترویج کیلئے پوری طرح سے کار بند رہے گا۔ یہ یقین دہانی انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 47ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد یو این ہیومن رائٹس کونسل میں یہ ان کی پہلی شرکت تھی۔ بلنکن نے واضح کیا کہ امریکہ پوری طرح سے کونسل کے کاموں میں شرکت کا ارادہ رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل میں اپنے اثر و رسوخ کے ساتھ کام کرنے کی خاطر امریکہ ہیومن رائٹس کونسل کے سن 2020 سے 2024 کے انتخابات میں شرکت کرے گا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جون سن 2018 میں کونسل سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ بائیڈن انتظامیہ نے اس سال آٹھ فروری کو کونسل میں بطور مبصر دوبارہ شمولیت اختیار کر لی ہے۔
بلنکن نے یو این ہیومن رائٹس کونسل کی بنیادی آزادیوں کے تحفظ اور میانمار کی فوجی بغاوت جیسے بحرانوں پر توجہ مرکوز کرنے پر اس کی تعریف کی۔ تاہم، انہوں نے چند معاملات کے حوالے سے کونسل پر تنقید بھی کی، جس میں اسرائیل پر غیر متناسب توجہ دینا شامل تھا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کونسل کو ایجنڈے کا آئٹم نمبر سات ختم کر دینا چاہئیے، اور اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورت حال کو اسی طرح دیکھنا چاہئیے جیسے کہ وہ دوسرے ملکوں میں دیکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ کونسل کو یہ یقینی بنانا چاہئیے کہ اس کی رکنیت انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے اعلیٰ معیار کی عکاس ہو۔ انہوں نے کہا کہ وہ ممالک جن کا ریکارڈ انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے بدتر ہے، انہیں اس کونسل کا رکن نہیں ہنانا چاہئیے۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ امریکہ کا انسانی حقوق کی پاسداری کے حوالے سے ریکارڈ کوئی بہت اچھا نہیں ہے اور اس میں بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ داخلی اور خارجی سطح پر منظم انداز سے نسل پرستی کے خلاف لڑنے کا ارادہ کئے ہوئے ہے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ امریکہ بے یار و مد گار افراد کے حقوق کیلئے لڑے گا، جن میں خواتین اور لڑکیاں، ہم جنس پرست، مذہبی اور اقلیتی گروپ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ ان ممالک کی مذمت جاری رکھے گا جہاں انسانی حقوق کی پامالیاں ہوتی ہیں، جیسے کہ ونیزویلا، نکارا گوا، کیوبا اور ایران۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کونسل اپنے اس مطالبے کو دوہراتی ہے کہ روس کی حکومت فوری اور غیر مشروط طور پر الیکسی نیوالنی کو رہا کرے، اور اس کے علاوہ اُن سینکڑوں روسی شہریوں کو بھی آزاد کرے جنہیں اپنے حقوق استعمال کرنے کی وجہ سے غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کونسل برما میں جمہوریت کو پہنچنے والے نقصان پر چونک گئی ہے، اور سنکیانگ میں جاری بے رحمانہ کاروائیوں اور ہانگ کانگ میں بنیادی شہری آزادیوں کی پامالیوں کے خلاف عالمگیر اقدار کا مطالبہ کرتی رہے گی۔
انٹنی بلنکن نے کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ موجودہ اجلاس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے، دنیا بھر میں تشویش کا سبب بننے والے معاملات کے حل کیلئے قرار دادوں کی حمایت کرے۔ انہوں نے کہا کہ شام، شمالی کوریا، سری لنکا اور جنوبی سوڈان جیسے انسانی حقوق کو پامال کرنے والے ملکوں کو جوابدہ ٹھہرائے۔